اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں سٹہ کھیلنے پر اپنی سابقہ اہلیہ کے بھائی یعنی اپنے سابق برادری نسبتی کو مشورے دئیے تھے اور اس سے جو رقم جیتی اس سے پارٹی کا قرضہ ادا کیا، اس میں کیا غلط کیا ہے؟روزنامہ جنگ کی ایک رپورٹ کے مطابق اتوار کو نجی ٹی وی چینل کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی کتاب میں یہ لکھا ہے کہ میں اپنے بچوں کے ہمراہ چھٹی منا رہا تھا اور میرا برادری نسبتی میرے ساتھ کرکٹ میں مشغول ہوتا تھا وہ مجھ سے کرکٹ کے حوالے سے مشورے لیتا تھا، وہ کرکٹ پر ستہ لگاتا تھا اور ایک دن وہ تقریباََ دس لاکھ پاکستانی روپے ہار چکا تھا ، میں نے اسے کہا کہ میں تمہیں اگر مشورہ دوں اور تم جیت جائو تو 10لاکھ کے اوپر جو بھی تم جیتو گے وہ رقم میرا قرض اتارنے کیلئے جائے گی کیونکہ 2002کے الیکش کی وجہ سے بیس لاکھ روپے کے پارٹی پر قرضے چڑھ چکے تھے جنہیں اتارنے کیلئے میں اپنی گاڑی تک بیچی تھی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ میری آفر پر اس نے میری ڈیل کو قبول کیا اور یوں میں اس کے ساتھ تین سے چار گھنٹے بیٹھ کر اسے مشورہ دیتا تہا کہ اب ایسا کر لو ، ایسا کرلو، یوں یم نے چار گھنٹے میں بیس لاکھ بنا لیا ۔ عمران خان کی اس بات پر پروگرام کے میزبان نے انہیں کہا کہ آپ کی اس حرکت کی وجہ سے آپ پاکستان کے آئین کی سیکشن 15کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار دئیے جا سکتے ہیں ، آپ کی پارٹی پر بھی پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ جس پر عمران خان نے ان کی اس بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں سیکشن 15کی زد میں کیسے آسکتا ہوں، اس میں پارٹی کو تو پیسہ نہیں آیاقرضے میرے اوپر چڑھے ہوئے تھے ‘میں نے پارٹی کے پیسے پورے کیے جو قرضہ اس پر چڑھا ہو اتھااس میں کیا غلط کام کیا اور کیا غلط بات ہے۔