اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )اسلام آباد ہائی کورٹ نےالیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری کا حکمنامہ معطل کردیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق عمران خان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیے تھے جس پر جسٹس عامر فاروقی کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔اس موقع پر عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے
دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن میں صرف ایک پارٹی کا ٹرائل ہو رہا ہے ،الیکشن کمیشن کمیشن ہے ،عدالت نہیں ہے کہ جو توہین عدالت کی کارروائی چلائے ۔اس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کاکمیشن کا وہ حکم نامہ معطل کردیا ہے جس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے ۔عدالت نے عمران خان کو حکم جاری کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹس کا جواب دیں ،جس پر بابر اعوان نے یقین دہانی کرائی کہ الیکشن کمیشن میں شو کاز نوٹس کا جواب داخل کرا دیا جائے گا ۔یاد رہے کہ اس سے پہلےالیکشن کمیشن نے چیرمین تحریک انصاف کے گرفتاری کے وارنٹ پولیس حکام کو ارسال کردیئے تھے۔الیکشن کمیشن نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم ان کی عدم پیشی پر الیکشن کمیشن نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا کہ عمران خان عوامی نمائندگی ایکٹ 1976 کی دفعہ 103 کے تحت توہین عدالت کے مرتکب ہوئے۔الیکشن کمیشن نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری ایس ایس پی آپریشنزکو ارسال کردیئے ہیں جس میں کہا گیاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 25 ستمبر کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے حکم نامے کی کاپی عمران خان نیازی کے بنی گالہ اور پی ٹی آئی سینٹرل سیکرٹریٹ پر ارسال کی گئی ہے۔خیال رہے کہ عمران خان نے عدالت پر متعصب ہونے کے الزامات لگائے تھے جس کا الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے انہیں پیش ہونے کے احکامات جاری کئے تھے۔