اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سعودی عرب کی قیادت میں یمن میں حوثی شیعہ باغیوں اور ان کے اتحادیوں کے خلاف جاری”آپریشن فیصلہ کن طوفان” کے ترجمان بریگیڈئیر جنرل احمد عسیری نے کہا ہے کہ ایران اور حزب اللہ نے حوثیوں کو عسکری تربیت دی تھی تاکہ وہ یمنیوں کو ”اذیت” سے دوچار کرسکیں۔ترجمان نے اپنی روزانہ کی نیوز بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ ”ہمارے پاس ایسے ٹھوس شواہد موجود ہیں جن سے یہ پتا چلتا ہے کہ ایران نے حوثی ملیشیا کو لڑاکا طیارے اڑانے کی تربیت دی تھی”۔انھوں نے کہا کہ ملیشیاو¿ں کے لیے لڑاکا طیارے حاصل کرنے کا کوئی اور راستہ نہیں تھا۔ان کا اشارہ ایران کی حوثی باغیوں کے لیے مدد کی جانب تھا۔
مزید پڑھئے:بھکاریوں نے اپنا بینک کھول لیا
ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ حوثی یمن کے جنوبی شہر عدن میں شہریوں اور اسپتالوں کو اپنے حملوں میں نشانہ بنا رہے ہیں لیکن اب شہر میں صورت حال مستحکم ہے۔یمن مِیں انسانی امدادی مشنوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فوجی ترجمان نے کہا کہ اتحاد نے بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کو عدن میں داخلے کے لیے اجازت نامے جاری کردیے ہیں اور اتحاد انسانی امدادی مشنوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام کررہا ہے۔اس دوران ریڈ کراس کی ایک پرواز طبی عملے اور ادویہ کو لے کر دارالحکومت صنعا میں پہنچ گئی ہے۔بریگیڈئیرجنرل احمد عسیری کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد ان ممالک سے رابطے میں ہے جو یمن میں پھنسے ہوئے اپنے شہریوں کو نکالنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھئے:تھائی لینڈ : جوڑے نے خطر ناک کرتب دکھاکر کمال کردیا
ترجمان نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ اتحاد شہریوں کے جان ومال اور ڈھانچے کے تحفظ کے لیے ”ہوشیار اور چوکنا ” ہے۔اس وقت ہمارا مقصد عدن کو بچانا ہے۔انھوں نے یمن کے معزول صدر علی عبداللہ صالح کی حمایت کرنے والے یمنی فوج کے عہدے داروں پر زوردیا ہےکہ وہ ان کے بجائے مجاز صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حکومت کی حمایت کریں۔