اسلام آباد (این این آئی) بق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے ترجمان نے ایک اور خبر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک نجی ٹی وی کے اینکر نے بیگم کلثوم نواز کے منہ میں بات ڈال کر ایک انکشاف کیا ہے جو سراسر لغو ٗ بے بنیاد، شر انگیز اور سو فیصد جھوٹ ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ متعلقہ اینکر کو یہ بات 17سال بعد کیوں یاد آئیٗ اس سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ بیگم کلثوم نواز اس وقت بیمار ہیں
اور اس وقت اس حالت میں نہیں کہ اس خبر پر اظہارِ خیال کر سکیں ٗ انکو اس طرح اس حالت میں متنازعہ بنانا کسی صورت مناسب نہیں۔ واضح رہے کہ معروف صحافی عارف حمید بھٹی نے نجی ٹی وی پروگرام میں نواز شریف اور ان کے اہلخانہ اور چوہدری نثار کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے انکشاف تھا کہ نواز شریف کے باہر جانے کے بعد جب کلثوم نواز یہاں موومنٹ چلا رہی تھیں تو ماڈل ٹاؤن میں ان کی رہائش گاہ میں مجھ سمیت چار صحافی موجود تھے جہاں بیگم کلثوم نواز کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار ہمیں دھوکہ دے رہا ہے۔ دریں اثنا سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے ترجمان نے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ عجیب صورتحال ہے کہ ملک کے آرمی چیف یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے بہت قربانیاں دیں۔ دنیا کو اسکا اعتراف کرنا چاہیے اور اب دنیا کو ڈو مور کرنا چاہیے جبکہ ملک کے وزیرِ خارجہ اور وزیرِ داخلہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو ڈو مور کرنا چاہیے ٗدونوں حضرات ساڑھے چار سال سے وزیرِ ہیں۔ کیا انہوں نے کبھی کابینہ یا قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں یہ بات کہی؟ یاوزیر موصوف کو علم ہے کہ ان کے بیان کی ہندوستان میں کتنی پذیرائی اور تشہیر ہوئی اور اسے ہندوستان کے اس بے بنیاد موقف کی تصدیق کے طور پر پیش کیا گیا کہ سارا مسئلہ پاکستان میں ہے۔قومی سلامتی کے حوالے سے بڑی کامیابیوں کے باوجود یقیناًاب بھی کچھ کمزوریاں اور کوتاہیاں ہیں ٗ انکو مشاورت، محنت اور اتفاق سے حل کرنا چاہیے ٗبیانات کے ذریعے دنیا کے سامنے تماشہ نہیں لگانا چاہیے جس سے ہمارے دشمن فائدہ اٹھا سکیں۔ قومی سلامتی کے ایشوز حساس مسئلے ہیں ان پر لب کشائی سے پہلے ملکی مفاد کو ملحوظِ خاطر رکھنا ضروری ہے۔
ترجمان نے کہاکہ بدقسمتی سے یہ بات بھی حقیقت ہے کہ ایسے بیانات کا بنیادی مقصد پاکستان کے حساس اداروں پر بالواسطہ اور پاکستان فوج کو نشانہ بنانا ہوتا ہے۔ اگر ایسا ہے تو انسان میں یہ اخلاقی جرات ہونی چاہیے کہ وہ پہیلیوں کی بجائے صاف صاف بات کرے۔