کراچی(آئی این پی)قوالی کو جدتوں سے روشناس کروانے والے قوال مقبول احمد صابری کی چھٹی برسی 21 ستمبر کو منائی جائے گی ۔1945 کوبھارت کے علاقے کلیانہ میں پید اہونے والے مقبول صابری نے 11 برس کی عمر میں پہلی قوالی پڑھی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والد عنایت حسین صابری سے
حاصل کی، جو موسیقی و گائیکی کے استاد شمار ہوتے تھے اور انہیں سننے کے لئے لوگ دور دور سے آتے تھے اور پھر اپنے بڑے بھائی غلام فرید صابری کے ساتھ قوالی کی شروعات کی اور صابری براردز کے نام سے شہرت حاصل کی۔ مقبول احمد صابری اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے تھے۔ ان کا
فن آج بھی زندہ ہے اور کانوں میں رس گھولتا ہے۔ انہوں نے نا صرف پاکستان میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا بلکہ دنیا کے اکثر ممالک میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔مقبول صابری قوالی کی صنف میں ایک استاد کا درجہ رکھتے تھے، 70 اور80 کے دہائی میں صابری برادرزکو قوالیوں کی وجہ سے بہت پذیزائی ملی
اوریہ وہ دورتھا جب ان کی قوالیوں کے بے شمار البم ریلیزہوئے اوران کی ریکارڈ فروخت ہوئی تاہم آفتاب رسالت، میرا کوئی نہیں ہے، ‘‘تاجدارحرم اور بھردو جھولی میری یا محمد’’ کا شمار ان کی مشہور قوالیوں میں ہوتا ہے