جمعہ‬‮ ، 27 جون‬‮ 2025 

لیاقت علی خان اور ان کی والدہ کی قبورآج کس حالت میں ہیں؟

datetime 15  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وہ قومیں اقوام عالم میں انتہائی وقار اور عزت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں جو اپنے بزرگوں اور قائدین کی عزت و وقار اور ان کی تاریخ کی محافظ ہوتی ہیں۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کی جائیداد کے ورثا سے متعلق کیسز عدالت میں آج بھی چل رہے ہیں اور یہ فیصلہ تاحال نہیں کیا جا سکا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کا اصل وارث کون ہےاور ان

کی جائیداد یا اثاثوں پر کس کا حق ہے۔ ابھی اس خبر پر گرد بیٹھی بھی نہیں تھی کہ پاکستان کے معروف اینکر ڈاکٹر دانش نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر قائد ملت لیاقت علی خان شہید ؒ کی والدہ محترمہ کی قبر کی تصویر شیئر کر کے پوری پاکستانی قوم کے سر شرم سے جھکا دئیے ہیں۔ ڈاکٹر دانش کے ٹویٹ کے الفاظ تھے’’پاکستان کیلئے مالی و جانی قربانی دینے والے اصل نواب لیاقت علی خان پہلے وزیراعظم پاکستان کی والدہ محترمہ کی قبر کی حالت!‘‘تصویر دیکھ کر یقیناََ آپ بھی سوچ میں پڑ جائیں گے کہ کیا ہم اپنے اسلاف اور قائدین جن کی انتھک محنت اور قربانیوں کے نتیجے میں ہم آزادی کی فضا میں سانس لے رہے ہیں اور یہ ملک خداداد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ان کے اجداد اور ان کے ورثا کے ساتھ بہتر سلوک کر رہے ہیں۔ کیا ہم اپنی تاریخ اور اس سے جڑی چیزوں کو اور افراد اور ان کے تاریخی تذکرے کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں؟کیونکہ قومیں وہی پروقار اور باعزت سمجھی جاتی ہیں جو اپنی تاریخ کی حفاظت اور اسے آئندہ نسلوں کو منتقل کرنے کا جذبہ اور عزم رکھتی ہوں۔ ڈاکٹر دانش کے ٹویٹ کے جواب اور نواب لیاقت علی خان شہیدؒ جو کہ پہلے وزیراعظم پاکستان اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے کی والدہ محترمہ کی قبر کی تصاویر شیئر کرنے کے بعد ایک ٹویٹر صارف نے

نواب لیاقت علی خان شہیدؒ اور ان کی اہلیہ بیگم رعنا لیاقت علی خان کی قبروں کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں قبریں اچھی حالت میں حفاظت اور مناسب دیکھ بھال کے باعث محفوظ اور بہتر حالت میں ہیں مگر اس ٹویٹر صارف کے تصاویر شیئر کرنے کے بعد کئی ٹویٹر صارفین نے ان سے پوچھا کہ یہ قبریں کہاں موجود ہیں تاکہ ان پر فاتحہ خوانی کیلئے

جایا جا سکے تو حقیقت کھل کر سامنے آگئی کہ پاکستانی قوم کے بیشتر افراد اپنی تاریخ اور اپنے اسلاف اور قائدین کی قبور تک کہاں موجود ہیں سے ہی واقف نہیں جو کہ ایک المیہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت نہ صرف درسی کتب میں تحریک پاکستان کے قائدین کے حالات زندگی کو شامل کرے بلکہ ان کا خاندانی پس منظر اور ان کی قبور کا بھی تذکرہ شامل کرے

جس سے نہ صرف پاکستانی عوام اپنی تابندہ تاریخ سے واقف ہو سکے بلکہ اپنے قائدین اور اسلاف کے خاندانی پس منظر سے بھی آگاہی حاصل کر سکے۔

 

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…