جمعہ‬‮ ، 15 اگست‬‮ 2025 

روہنگیا بحران ،مسلمانوں پر مظالم کی ذمہ دار آنگ سوچی سچ کا سامنا کرنے سے خوفزدہ

datetime 13  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ینگون (آئی این پی )میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے حالیہ بحران سے نمٹنے میں ناکامی پر ہونے والی تنقید کے بعد ملک کی رہنما آنگ سان سوچی نے سچ کاسامنا کرنے سے خوفزہ ہوکر آئندہ ہفتے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔بدھ کو غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق میانمار کی حکومت کے ایک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا آنگ سان سوچی اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گی جہاں

انھوں نے گذشتہ برس خطاب کیا تھا۔’ ترجمان نے اس حوالے سے مزید تفصیل نہیں بتائی۔آنگ سان سوچی کے ایک اور ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ‘شاید سوچی کو یہاں زیادہ اہم امور نمٹانے ہیں۔انھوں نے کہا کہ سوچی خود پر ہونے والی تنقید یا مسائل کا سامنے کرنے سے گھبراتی نہیں ہیں۔آنگ سان سوچی کو مغرب کی جانب سے میانمار میں جاری تشدد کے خلاف آواز نہ اٹھانے پر تنقید کا سامنا ہے۔خیال رہے کہ میانمار کی ریاست رخائن میں جاری تشدد کے بعد ایک اندازے کے مطابق 3,70,000 روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے۔میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ریاست رخائن کے شدت پسندوں کے خلاف لڑ رہی ہے اور فوج نے عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے۔یاد رہے کہ میانمار کی رہنما نے اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے نیویارک جانا تھا۔گذشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں سوچی نے روہنگیا کے ساتھ ناروا سلوک اور اس مسئلے کے حل کے لیے اپنی حکومت کے اقدامات کی حمایت کی تھی۔اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر نے ریاست رخائن میں ہونے والے تشدد کا الزام روہنگیا شدت پسندوں پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک ایسی سفاکیوں کو کبھی برداشت نہیں کرے گا۔تاہم میانمار سے فرار ہونے والے متعدد افراد کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے 25 اگست کو روہنگیا عسکریت پسندوں کے

حملوں کا جواب دیتے ہوئے ظالمانہ مہم کا آغاز کیا جس میں ان کے گاں کو جلا دیا گیا۔نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کے حالیہ بحران کے بارے میں خاموشی اختیار کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔میانمار کی حکومت کے مطابق ملک کی فوج روہنگیا شدت پسندوں کے خلاف کاروائی کر رہی ہے جو شہریوں پر حملے کرنے میں ملوث ہیں۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہی لی نے

حال ہی میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے ملک کی رہنما آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کی مدد نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔انھوں نے کہا رخائن میں ‘حالات نہایت خراب’ ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ آنگ سان سوچی اس معاملے کے حل کے لیے ‘قدم اٹھائیں۔’ انھوں نے مزید کہا کہ اس بار رخائن میں ہونے والی تباہی اکتوبر کے واقعات سے ‘کہیں زیادہ بڑی ہے۔آنگ سان سوچی ملک

کی سرکاری طور پر صدر نہیں ہیں لیکن انھیں ہی ملک کا حقیقی سربراہ تصور کیا جاتا ہے۔میانمار میںروہنگیا مسلمان ملک کی وہ اقلیت ہیں جن کو میانمار کا شہری تصور نہیں کیا جاتا ہے۔یاد رہے کہ بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روہنگیا کے معاملے پر بات چیت ہو گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…