پشاور(این این آئی)خیبرپختونخوا حکومت نے وفاق سے قومی مالیاتی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ بڑھانے اورمرکز کا Divisible Poolمیں حصہ کم کرنے کا مطالبہ کیاہے جبکہ اس سلسلے میں دیگر صوبوں کے ساتھ اتفاق رائے پیدا کرنے کی غرض سے اسلام آباد میں ماہ رواں کی 19 تاریخ کو ایک اہم اجلاس بھی طلب کیاہے جس میں دیگر صوبوں کے قومی مالیاتی کمیشن کے ممبران ودیگر عہدیداران شرکت کریں گے۔
صوبائی حکومت نے مرکز سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کاانعقاد جلدازجلد یقینی بنایا جائے اوراس ضمن میں مزیدتاخیر ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی کیونکہ یہ ایک آئینی ذمہ داری ہے جس کے سلسلے میں وفاق آئین شکنی کامرتکب ہورہا ہے اورصوبوں کو اپنے حقوق نہیں مل رہے۔ اس حوالے سے جمعرات کے روز خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ کی زیر صدارت قومی مالیاتی کمیشن کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے سے کمیشن کے ممبر پروفیسرمحمدابراہیم سمیت سپیشل سیکرٹری خزانہ محمد ادریس اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈکے جلد انعقاد اور صوبے کی تجاویز کے بارے میں مختلف امور کاجائزہ لیاگیا اورصوبے کواپنا پورا حق ملنے کے لئے بنائی گئی حکمت عملی پر صوبائی وزیر کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔اجلاس میں صوبائی وزیر نے کہاکہ وفاق کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ میں تاخیر ایک قومی مسئلہ ہے جس کے ارتکاب پر وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 160 کی خلاف ورزی کررہا ہے اور اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ اس ایوارڈ کی تاخیر میں مرکزی حکومت کو بری الذمہ قراردے کرصوبوں کو قصوروارٹہرانے کی کوشش کررہے ہیں جس کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں اوروہ عوام کے آنکھوں میں مزید دھول جھونکھنے سے باز رہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاق نے 8 ویں این ایف سی ایوارڈ کو بھی مقررہ مدت سے زائد عرصے کے لئے جاری رکھا اور اب 9 ویں ایوارڈکو بھی مزید جاری رکھنا چاہتاہے جو صوبوں کے ساتھ سنگین زیادتی ہے حالانکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس بات کا اعتراف بھی کرلیا تھا کہ 2017 میں نیا ایوارڈ ہوگااس لئے ہم نے اس سلسلے میں اس کے جلد انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے دیگر صوبوں کے وزرائے خزانہ اورصدرمملکت کو خطوط بھی ارسال کئے ہیں
تاکہ وہ اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں اور این ایف سی کے اجلاس کاانعقاد جلد ممکن ہوسکے اور اگراس طرح ممکن نہیں ہوسکا توپھر ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے تاکہ اپنے آئینی حق کو حاصل کریں ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ چونکہ ہماری آبادی بھی بڑھی ہے لہٰذا ہمارا وفاق سے مطالبہ ہے کہ مرکز Divisible Pool میں صوبوں کو 80 فیصد حصہ دے اور20 فیصد اپنے پاس رکھے ۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت فاٹا کے عوام سے بھی زیادتی کررہی ہے اور انہیں ان کا پورا حق نہیں مل رہا اس لئے مرکز اپنے حصے یعنی Divisible Pool سے 3 فیصد حصہ قبائلی علاقہ جات کو دے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاق نے دانستہ طورپر قبائلی علاقوں کو ترقی سے دور رکھا ہے لہٰذا وہ پسماندہ علاقوں کے ساتھ مزید ظلم نہ کرے اورسرتاج عزیز کی سفارشات پر عمل کرکے ان علاقوں کو جلدا ز جلد صوبے میں ضم کیا جائے ۔