نئی دہلی(نیوز ڈیسک) مودی سرکار کے اقتدار میں آتے ہی بھار ت میں موجود مسلمانوں کے لیے عرصہ حیات تنگ کردیاگیاہے اور طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں ، گائے ذبح کرنے پر پابندی کے بعد گھروں سے بھی محروم کردیاگیا اور ہزاروں مسلمان خاندان بچوں اور خواتین سمیت سڑکوں پردن رات گزارنے پر مجبور ہیں ۔ برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق مغربی ریاست گجرات کے وڈودرا شہر میں ختم کی جانے والی دو کچی بستیاں 450 مسلم خاندانوں کے لیے مستقل پریشانی کا سبب بن گئیں ہیں اور وہاں رہنے والے اڑھائی ہزار سے زائد خاندان بے گھر ہو گئے تھے۔بے گھر ہونے والے مسلم خاندانوں کو عارضی طور پر مانیجا ایکسٹینشن میں موجود گھروں میں بھیجا گیالیکن وہاں پہلے سے موجود ہندوﺅں نے یہ کہہ کر مسلمانوں کو رہائش سے محروم کردیاکہ وہ نہیں چاہتے ، اُن کے ساتھ کوئی مسلمان آکررہے ۔ رپورٹ کے مطابق بے گھر مسلمان خاندانوں میں کئی سڑک کنارے رہنے پر مجبور ہیں ،بعض جگہوں پر تو ایک ہی مکان میں کئی خاندان رہنے پر مجبور ہیں۔ بے گھر کیے جانے والے لوگوں کو گھر دینے کی ذمہ داری میٹروپولیٹن کارپوریشن کی ہے لیکن قرعہ اندازی کے عمل میں تاخیر ہو رہی ہے۔ اس معاملے میں دانستہ طور پر تاخیر کے الزام بھی لگائے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھئے:مسجد میں آگ لگانے والا شخص دنیامیں ہی عذاب میں مبتلا،گڑ گڑا کر معافیاں مانگنے لگا
بتایاگیاہے کہ جہاں مسلمانوں کو گھر دینے کا انتظام کیاگیا، وہاں ہندواکثریت میں ہیں اوراُن کاخیال ہے کہ مسلمانوں کے آباد ہونے پر اُن کی جائیدادوں کی قیمت گر جائے گی ۔ محنت مزدوری کرنیوالے مسلمان مردوں کاکہناتھاکہ اُنہیں اپنی پرانی رہائش سے بہت دور بھیج دیاگیا، اب فکرہے کہ روزگار کیسے کمائیں ، بیوی بچے سنبھالیں یاکام پرجائیں ، عدم تحفظ کا شکار ہیں ۔ بی بی سی کے مطابق انسانی حقوق کے کارکن جے ایس بندوق والا نے بتایاکہ جب سے بستیوں کو ہٹایا گیا تھا تقریباً تب سے ہی وہاں رہنے والے لوگوں کی روزی روٹی تقریبا بند ہو گئی۔