کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہارالحسن کا کہنا ہے کہ مجھ پر حملے میں قریبی لوگ ملوث ہوسکتے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے نماز کے شیڈول اور جگہ کو خفیہ رکھا تھا۔خواجہ اظہار نے بتایا کہ نماز کا شیڈول گزشتہ رات تبدیل کیا جو کہ صرف قریبی لوگوں کو معلوم تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ لندن سے مسلسل اشتعال انگیز بیانات آرہے ہیں تو
کچھ بھی ممکن ہے تاہم پولیس ٹھوس ثبوت کی بنیاد پر تحقیقات کرکے ہمیں اور قوم کو آگاہ کرے۔یاد رے کہ اس سےقبل ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن پر حملے کے بعد شہریوں نے ایک حملہ آور کو پکڑ کر تشدد کیا تھا۔ حملے کے فوری بعد کی فوٹیج منظر عام پر آگئی ہے۔ فوٹیج میں ملزم پر تشدد کے بعد جائے وقوعہ پر رینجرز اہلکاروں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق حملہ آور حسان کے جسم پرتشد د کے نشانات ہیں اور سر پر ایک گولی بھی لگی ہے تاہم حملہ آور مارا کیسے گیا؟ یہ نئے سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حملہ آور کی تفصیلی پوسٹ مارٹم رپورٹ 48 گھنٹوں میں جاری ہوگی جس میں موت کی اصل وجہ سامنے آسکے گی۔پولیس نے پہلے حملہ آور حسان کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کا دعوی کیا تھا تاہم وزیر داخلہ سندھ نے مبینہ پولیس مقابلے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ مارا گیا ملزم حسان انجینئر سہراب گوٹھ کے علاقے کا رہائشی تھا اور ملزم کا سیاسی جماعت کے کارندوں سے بھتے کے تنازعہ پر جھگڑا بھی ہوا تھا۔
ادھر سی ٹی ڈی نے حملہ آور کے گھر پر چھاپہ مار کارروائی کرکے والد سمیت اہل خانہ کو حراست میں لے لیا۔ خواجہ اظہار پر حملے میں ایک پولیس اہل کار اور ایک بچہ جاں بحق ہو گئے تھے ۔