پیر‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2025 

بے نظیر بھٹو قتل کیس، تحقیقات کو گمراہ کرنے کے لیے لوگ بیچ میں ڈالے گئے، سینئر صحافی کے حیرت انگیز انکشافات

datetime 31  اگست‬‮  2017 |

اسلام آباد (آئی این پی) سینئر صحافی و صدر نیشنل پریس کلب اسلام آباد شکیل انجم نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کے جو 5ملزم رہا کئے یہ بے نظیر بھٹو کی شہادت سے ایک ماہ قبل خفیہ ایجنسیوں نے اپنی تحویل میں لے لئے تھے،تحقیقات کو گمراہ کرنے کیلئے ایسے لوگ بیچ میں ڈالے گئے جن کا قتل سے کوئی تعلق نہیں تھا،بے نظیر بھٹو کی شہادت پر اس لئے کتاب لکھی کیونکہ اس قتل کی تحقیقات کو جان بوجھ کر الجھایا گیا،

مشرف صاحب نے اس سانحے کے فوراً بعد ایک میٹنگ بلائی، جس میں تمام ایجنسیز کے سربراہ شامل تھے لیکن جاوید اقبال چیمہ کو شامل نہیں ہونے دیاوہ باہر ہی موجود رہے، اس میٹنگ کے بعد منصوبہ بندی کے ساتھ ایک نیا تنازع پیداکیا گیا کہ بے نظیر کی شہادت گولی سے نہیں گاڑی کا لیور لگنے سے ہوئی۔ وہ جمعرات کو نجی ٹی وی پروگرام میں بے نظیر قتل کیس کے فیصلے پر اپنا تجزیہ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت گاڑی کا لیور لگنے سے ہوئی، گولی لگنے سے ہوئی یا جس وجہ سے بھی ہوئی مگر شہادت تو ہو گئی،مگر یہ تنازع جان بوجھ کر پیدا کیا گیا تا کہ لوگوں کو گمراہ کیا جا سکے۔ شکیل انجم نے کہا کہ میں نے بے نظیر بھٹو کی شہادت پر اس لئے کتاب لکھی کیونکہ اس قتل کی تحقیقات کو جان بوجھ کر الجھایا گیا،پرویز مشرف جو اس وقت صدر پاکستان تھے انہوں نے اس سانحے کے فوراً بعد ایک میٹنگ بلائی، جس میں تمام ایجنسیز کے سربراہ شامل تھے مگر جاوید صاحب کو شامل نہیں ہونے دیا گیا تھا وہ باہر ہی موجود رہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میٹنگ کے بعد پلاننگ کے ساتھ ایک نیا تنازع پیدا کیاگیا کہ بے نظیر کی شہادت گولی سے نہیں گاڑی کا لیور لگنے سے ہوئی۔ شکیل انکم نے انکشاف کیا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کے جو 5ملزم گزشتہ روز رہا کئے یہ پانچوں بے نظیر کی شہادت سے ایک ماہ قبل خفیہ ایجنسیوں نے اپنی تحویل میں لے لئے تھے،2

لوگوں کو ڈیرہ اسماعیل خان، ایک کو مانسہرہ اور باقی لوگوں کو مختلف علاقوں سے تحویل میں لیا گیا تھا اور انہی کو مرکزی قاتل بنا کر پیش کیا گیا، انہوں نے باقاعدہ طور پر تحقیقات کو گمراہ کرنے کیلئے ایسے لوگ بیچ میں ڈالے گئے جن کا قتل سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل ندیم اعجاز نے سعود عزیز سے کہا اور سعود عزیز نے ایس ایس پی خرم شہزاد کو حکم دیا کہ کرائم سین دھو دیا جائے،بعد میں کسی کی یقین دہانی پر سعود عزیز نے سارا ملبہ اپنے اوپر لے لیا اور وہاں تحقیقات کا راستہ روک دیا گیا،نہیں تو ممکن ہے بات آگے چلتی تو کسی نہ کسی طرح اصلی مجرم تک پہنچ جاتی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…