اسلام آباد(نیوز ڈیسک)شام میں انسانی حقوق کی صورتحال مانیٹر کرنے والے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ عراق اور شام المعروف ‘داعش’ نے دمشق کے نواح میں واقع یرموک نامی فلسطینی مہاجر کیمپ کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔مانیڑنگ گروپ کے مطابق کیمپ میں باقی رہ جانے والے تقریبا اٹھارہ ہزار فلسطینی مہاجرین کی زندگی فوجی محاصرے، ملیشیا کنڑول اور چار سالوں جاری فضائی بمباری کی وجہ سے پہلے ہی اجیرن تھی۔ داعش کے یرموک کیمپ پر حالیہ حملے کے بعد انتہا پسند تنظیم بشار الاسد کے ایوان اقتدار سے چند کلومیٹر دور رہ گئی ہے۔اقوام متحدہ نے یرموک کیمپ میں محصور فلسطینی مہاجرین کی سلامتی اور تحفظ کے بارے میں شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کیمپ میں باقی رہ جانے والے فلسطینی کڑے محاصرے کی وجہ سے غریب، بھوک اور متعدد بیماریوں کا شکار ہیں۔عالمی ادارے کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ‘انروا’ کے ترجمان کریس گنس کے مطابق یرموک کیمپ کی صورت حال ساری دنیا کے لئے شرم کا باعث ہے۔ کیمپ کی صورتحال بین الاقوامی برادری کے لئے ایک ٹیسٹ اور امتحان ہے۔ ہمیں اس میں ناکامی سے بچنا ہے۔ بین الاقوامی نظام کی اپنی ساکھ داو پر لگی ہوئی ہے۔گذشتہ بدھ داعش نے یرموک کیمپ میں دوسرے جنگجوﺅں بالخصوص کیمپ میں موجود بشار الاسد مخالف ملیشیا اکناف بیت المقدس کے جنگجوﺅں پر حملہ کیا۔داعش کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر دو سر کٹی لاشوں کی تصاویر پوسٹ کیں جنہیں اکناف بیت المقدس کے خلاف کارروائی کے دوران قتل کیا گیا تھا۔برطانیہ سے شامی بحران کی مانیٹرنگ کرنے والے گروپ نے بتایا کہ داعش اور شام میں القاعدہ کی شاخ النصرہ فرنٹ نے راتوں رات مختلف محاذوں پر پیش قدمی کی جس کے بعد وہ وسطی دمشق کے جنوب مشرقی علاقے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ گروپ کے مطابق اب یرموک کیمپ کے 90 فیصد علاقے پر ان کا قبضہ کر لےا ہے ۔#/s#