لاہور (حکیم قاضی ایم اے خالد) اونٹ کا گوشت عام طور پر شاذونادر ہی ملتا ہے لیکن عید قربان پر یہ گوشت بھی وافر مقدار میں ہوتا ہے اور جنہیں یہ گوشت میسر آجائے وہ بہت سی امراض سے بچ سکتے ہیں ۔ اونٹ کا گوشت نمکین ہوتا ہے اس لئے ہائی بلڈ پریشر کی انتہائی پچیدگی میں اس کا استعمال مناسب نہیں۔افادہِ عام کیلئے مرکزی سیکرٹری جنرل کونسل آف ہربل فزیشنزپاکستان اور یونانی میڈیکل آفیسرحکیم قاضی ایم اے خالد نے اونٹ کے گوشت کے فوائد سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اونٹ کا گوشت پرانے بخار ‘
عرق النساء (شیا ٹیکا ) سیاہ یرقان ‘ہیپا ٹائٹس سی اور پیشاب کی جلن میں مفید ہے اعضائے رئیسہ کی طاقت اور تقویت باہ کیلئے بھی مستعمل ہے ۔اعصابی کمزوری اور جسمانی کمزوری میں فائدہ مند ہے ۔مذکورہ بالا فوائد حاصل کرنے کیلئے اس کی مقدار خوراک ایک سو گرام ہے۔بواسیر کیلئے اونٹ کی چربی کا لیپ انتہائی مفید ہے نیز یہ چربی جوڑوں کے درد میں بھی فائدہ مند ہے۔اس حوالے سے دنیا بھر میں متعدد تحقیقات ریسرچ جرنلز کی زینت بن چکی ہیں خصوصاً قاہرہ کے نیشنل ریسرچ سینٹر میں ایک تحقیق کے مطابق اونٹ کے گوشت کو امراض قلب میں مفید اور انسانی جسم کیلئے کم چکنائی والا‘تمام ضروری معدنیات وحیاتین سے بھرپور ‘پروٹین کا موثر ذریعہ قرار دیا ہے۔لہٰذاعید الا ضحی پر اگر یہ گوشت مل جائے تو اس سے استفادہ حاصل کرنے کا موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا جائے ۔ دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں بھی اونٹ کی قربانی کا رواج عام ہوچلا ہے۔قربانی کے علاوہ عام دنوں میں بھی اونٹ کا گوشت کھایا جانے لگا ہے۔ بہت سے مسلمان سوال اٹھاتے ہیں کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نماز کیلئے دوبارہ وضو کرنا چاہئے؟۔اس حوالہ سے جب منہاج القرآن کے مفتی عبدالقیوم ہزاروی سے فتویٰ آن لائن میں سوال کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کتنا لازم ہے،اس کا مستند جواب احادیث کی روشنی میں دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے صحیح مسلم کی ایک حدیث مبارکہ کا ذکر کیا کہ حضرت جابر بن سمرہؓ کے حوالہ سے معروف ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کریں؟ آپﷺ نے فرمایا” اگر چاہو تو وضو کرو، اور اگر چاہو تو نہ کرو“ اس شخص نے پوچھا ”کیا ہم اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کریں؟ “آپ ﷺ نے فرمایا” ہاں اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کرو“ اس شخص نے پوچھا ”کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کروں؟“
آپﷺ نے فرمایا ”ہاں“ اس نے پوچھا ”کیا میں اونٹ بٹھانے کی جگہ نماز پڑھ لیا کروں؟“ آپﷺ نے فرمایا ”نہیں“اسیطرح دوسری حدیث کا حوالہ دیا کہ حضرت اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا” اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کیا کرو، بکری کا گوشت کھا کر وضو مت کیا کرو اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کرو لیکن اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھا کرو“ان احادیثِ مبارکہ میں وضو کرنے سے مراد پانی استعمال کرنا ہے۔ اونٹ کے گوشت میں چکنائی بہت زیادہ ہوتی ہے اس لیے اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد ہاتھ اور منہ دھونے کی ترغیب دی گئی ہے۔ ان روایات میں اونٹ کا گوشت کھا کر ہاتھ دھونے اور کلی کرنے کا درس دیا گیا ہے نہ کہ باقاعدہ وضو کرنے کا۔یقیناً یہ خبر پڑھ کر آپ کی معلومات میں ضرور اضافہ ہوا ہوگا۔