اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بھارتی حکومت کی طرف سے پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ ملک بھر میں گائے اور اس کی نسل کے مویشیوں کی تصاویر لی جائیں اور ان کی ہر تھانے میں فائل تیار کی جائے تاکہ گائے کی ذبیح سے روکا جاسکے۔تصاویر کے ساتھ گائے کے مالک کو اس کے رنگ ،عمر، قد اور دیگر منفرد خدوخال کی تفصیلات پولیس اسٹیشن میں دینی ہوگی۔ ادھر بھارتی وزیر داخلہ نے بی ایس ایف جوانوں پر زور دیا ہے کہ بھارت بنگلا سرحد پر گائے کی اسمگلنگ کو روکی جائے تاکہ بنگالیوں کو گائے کا گوشت کھانے سے روکا جاسکے۔ ہرسال اوسطاً25لاکھ مویشی بنگلادیش اسمگل ہو جاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاستوں سمیت میں گائے کے گوشت پر پابندی لگنے کے بعد سے ایک ارب بیس کروڑ آبادی کے ملک میں پولٹری کی صنعت کو فروغ مل رہا ہے۔بھارت گائے کے گوشت کی کھپت کے اعتبار سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ ہندو گائے کو مقدس سمجھتے ہیں۔مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی نےگائے کے تحفظ کی مہم چلا رکھی۔بھارت کی گیارہ ریاستوں اور دو یونین علاقہ جات میںگائے کے ذبیحے پر مکمل پابندی عائد ہے۔ ان میں مقبوضہ کشمیر ،ہماچل پردیش، پنجاب،ہریانہ،اترکھنڈ،اتر پردیش،راجستھان، گجرات،مدھیا پردیش، مہارشٹرا،چیتیش گڑھ،دہلی اور چندی گڑھ ہیں۔ وسطی ریاست چتیس گڑھ میں بھینس کے ذبیحے پر بھی پابندی ہے حالانکہ وہ اسے مقدس نہیں گردانتے۔ ہریانہ میں گائے کے ذبیحے پر دس سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہے۔ آٹھ ریاستوں اور چار یونین علاقہ جات میں میں گائے اور بچھڑے کے ذبیحے پر پابندی ہے تاہم بیل، بھینس کے ذبیح کے لئے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت ہے۔آٹھ ریاستوں اور ایک یونین علاقے میں گائے کے ذبیح پر کوئی قانون سازی نہیں کی گئی۔آسام اومغربی بنگال میں میں کسی بھی جانور کو ذبیح کرنے کی قانون اجازت دیتا ہے۔ بھارت کی ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاوں میں پولیس نے گائے اور بیلوں کے مالکان سے کہا ہے کہ وہ اپنے جانوروں کی تصاویر تھانے میں جمع کرائیں۔ریاست میں گائے ذبح کیے جانے پر پہلے سے پابندی تھی تاہم اب بیل یا بچھڑے ذبح کرنے پر بھی پابندی لگ گئی ہے۔
گائے کے ذبیحے پر پابندی کے قانون کے تحت پہلا معاملہ مالیگاو?ں میں درج ہوا تھا۔نئے قانون کے تحت اگر کوئی شخص گائے، بیل یا بچھڑے کو ذبح کرنے کا قصوروار پایا جاتا ہے تو پانچ سال تک سزا ہوسکتی ہے۔ گیارہ کروڑ آبادی کی بھارتی ریاست مہارشٹرا رقبے کے اعتبار سے اٹلی کے برابر ہے اس میں گائے، بیل اور بچھڑے کے گوشت کے استعمال پر پابندی عائد ہے۔ چکن کے کاروبار میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر تک بھارت میں 23لاکھ ٹن گوشت کی کھپت ہوئی ?جو 2013 ئ کے مقابلے میں زیادہ ہے اسی عرصے میں برآمدات19لاکھ 50ہزار ٹن تھی۔ امریکی محکمہ زراعت کے مطابق 2015 ئ اکتوبر تک بھارت میں مرغی کی پیداوار39لاکھ ٹن تک پہنچ جائے گی۔