پونے(این این آئی)بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن راؤت نے سکم، بھوٹان اور تبت سے متصل ڈوکلام پلیٹو پر جاری تنازع کے حوالے سے چین پر الزام لگاتے ہوئے کہاہے کہ آزاد کشمیر سے چین کا اقتصادی راہداری گزارنا بھی انڈیا کی خودمختاری کو ایک چیلنج ہے ٗچین کے ساتھ تنازع تو ہوسکتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بین الاقوامی تعلقات مکمل طور پر ختم ہو جائیں گے۔
پونے میں موجودہ جیو پولیٹیکل صورت حال میں بھارت کے چیلنجز کے نام سے جنرل بی سی جوشی لیکچر تھا اور اسی پروگرام سے خطاب کے دوران جنرل راؤت نے یہ باتیں کہیں۔انہوں نے کہاکہ چین انڈیا کے ساتھ اپنی سرحد پر صورت حال کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے اور آج ڈوکلام میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے یہ اسی کا نتیجہ ہے۔ ان کے مطابق آنے والے دنوں میں ڈوکلام جیسے واقعات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔حال ہی میں لداخ کے علاقے میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان ہاتھا پائی اور پتھر بازی ہوئی تھی۔ اس سے متعلق جنرل راؤت نے کہا کہ ایسے مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے کیلئے ایک مشترکہ نظام پہلے سے موجود ہے۔انھوں نے کہا کہ علاقے کی سلامتی کی صورتحال میں چین مسلسل اپنا دبدبہ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔جنرل راوت کے مطابق پڑوس کے ممالک میں خاص کر پاکستان، مالدیپ اور میانمار میں چین دفاع اور معاشی شراکت داری بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر سے چین کا اقتصادی راہداری گزارنا بھی انڈیا کی خودمختاری کو ایک چیلنج ہے انہوں نے مقبوضہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ خطے میں پاکستان نے پراکسی جنگ چھیڑ رکھی ہے۔انھوں نے کہا کہ جہادی تنظیموں پر پاکستان کا اعتماد اور انھیں مسلسل دی جانے والی مدد کے سنگین نتائج نکلیں گے ٗ اس کا خطرہ صرف ہمیں ہی نہیں بلکہ چین سمیت جنوبی اور مشرقی ایشیا کے دوسرے ممالک کو بھی ہے۔