پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

لڈو سٹار گیم کھیلنے والے ہوشیار ہو جائیں اس گیم میں کیا ہے؟ خطرناک انکشافات

datetime 25  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) آج کل سوشل میڈیا پر “لوڈو سٹار” گیم کا چرچا ہے جس سے متعلق تبصرے ٹاپ ٹرینڈ بن چکے ہیں ۔ حال ہی میں اس گیم کو غیر اسلامی قرار دے دیا گیا ہے ، دوسری طرف ایک اور خبر مشہور ہوگئی کہ بھارتی ایجنسیاں “لوڈو سٹار”کے ذریعے پاکستانیوں کی جاسوسی کر رہی ہیں اس لیے اس گیم کا بائیکاٹ کیا جائے ۔ سننے میں یہ مضحکہ خیزمعلوم ہوتا ہے کہ ایک گیم کے ذریعے جاسوسی کیونکر ممکن

ہے ۔ ایک عام شخص کی جاسوسی کر کے ملک دشمن عناصر کیا فوائد حاصل کرسکتے ہیں؟ لیکن یہ حقیقت ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے جہاں ہر شعبہ زندگی میں انقلاب برپا کیا ہے وہیں روایتی جاسوسی کا نظام بھی الیکٹرانک ہوچکا ہے ۔ اگر آپ غور کریں تو فیس بک پر سائیڈ بار میں چلنے والے اشہارات آپ کے رجحان اور مزاج کے مطابق ہوتے ہیں ۔ یہی نہیں ،اگر آپ کو کسی ایسے دوست کی فون کال یا میسج موصول ہو جو آپ کے پاس فیس بک پر ایڈ نہیں تو چند دنوں میں ہی آپ اس دوست کی پروفائل کو فیس بک پر ریکمنڈڈ فرینڈز (People you may know) کی فہرست میں پائیں گے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ فیس بک آپ کے موبائل پر ہونے والی تمام کالز اور میسجز کو ریکارڈ کر رہا ہوتا ہے ۔ ہیکنگ کے دیگر آلات میں ونڈوز ، اینڈرائیڈ ، ایپل آئی او ایس/ او ایس ایکس اور لینکس آپریٹنگ سسٹم والے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ راؤٹرز کو نشانہ بنانے والے سافٹ ویئرز شامل ہیں ۔ اس ہولناک حقیقت کا انکشاف 2013 ء میں سی آئی اے کے سابق ٹیکنیکل اسسٹنٹ ایڈورڈ سنوڈن نے کیا۔انہوں نے برطانوی اخبار “دی گارڈین ” کے ذریعے دنیا کو امریکہ کے ڈیجیٹل جاسوسی پروگرام “پرزم”سے آگاہ کیا جس کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسیاں سراغ رسانی کی غرض سے انٹرنیٹ کی نو بڑی کمپنیوں فیس بک ، یو ٹیوب ، سکائپ ، ایپل ، پال ٹاک ، گوگل ، مائیکروسافٹ اور یاہو کے سرورز سے

صارفین کے بارے میں براہ راست معلومات حاصل کر رہی ہیں ۔ امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی ، برطانیہ کی گورنمنٹ کمیونیکیشن ہیڈکوارٹرز اور اسرائیل کی موساد دنیا میں ڈیجیٹل جاسوسی کا سب سے بڑا منبع ہیں جو سینکڑوں این جی اوز ، ٹیکنالوجی کمپنیز اور مختلف فرمز کے ذریعے لوگوں کی ذاتی تصاویر ، ویڈیوز ، ای میلز اور دیگر معلومات تک رسائی حاصل کرتے ہیں ۔ ڈیجیٹل جاسوسی کے تین بڑے ذرائع جن میں سب سے

اہم انٹرنیٹ ہے ۔مختلف ایپس کے ذریعے موبائل کی گیلری، کیمرہ، مائیک اور دیگر خفیہ حصوں تک رسائی حاصل کی جاتی ہے ۔ جب ہم کوئی ایپ انسٹال کرتے ہیں تو وہ ہمارا ڈیٹا مختلف سرورز کو بھیج رہی ہوتی ہیں ۔ حالیہ تحقیق کے مطابق 53 فیصد ایپس ڈیٹا چوری کرتی ہیں جس کی ایک عام مثال فلیش لائٹ ایپ ہے جس کا مقصد اندھیرے میں موبائل کو ٹارچ بنانا ہے مگر یہ آپ کی کانٹیکٹ لسٹ کو چوری کرتی ہے ۔ دوسرا بڑا ذریعہ

فائبر آپٹک ہے جس کے ذریعے عالمی کمیونیکیشن کی نگرانی کی جاتی ہے ۔ “گارڈین کے مطابق برطانیہ کو دو سو فائبر آپٹک کیبلز تک رسائی حاصل ہے جس کے ذریعے وہ یومیہ چھ سو ملین کمیونیکیشنز کی نگرانی کر سکتا ہے ۔ فون ٹیپنگ کے علاوہ ہر روز 18وائرس ( ٹروجن )بنائے جاتے ہیں جو لوگوں کے ڈیجیٹل ڈیٹا تک رسائی فراہم کرتے ہیں ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عام لوگوں کی جاسوسی پر اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے

پس پردہ عالمی اداروں کے کیا مقاصد ہیں تو اس کا آسان جواب یہ ہے کہ نیوورلڈ آرڈر کے مطابق ہر ملک عالمی سطح پر اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتا ہے جس کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے ۔ اس مقصد کے لیے انٹرنیٹ پر موجود ہر شخص کی سوچ، لین دین، رجحانات اور تمام دلچسپیوں کو ڈیٹا بیس میں مسلسل ریکارڈ کیا جاتا ہے۔کسی خطے اور قوم سے متعلق بنیادی معلومات اگر آپ کے پاس موجود ہوں تو آپ اس

خطے کے لوگوں کا مجموعی نفسیاتی طرزِ عمل آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔ صرف نفسیاتی طرزِ عمل ہی نہیںبلکہ قوموں کے مجموعی طرزِ فکر، ایکشن، ری ایکشنز اور متوقع فیصلہ سازی کے بارے میں آپ بڑی آسانی سے ایک زائچہ تیار کر سکتے ہیں ۔ یہی وہ معلومات ہیں جن کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی طاقتیں کسی ملک کے حالاتِ زندگی، نفسیات اور معیشت کو کنٹرول کرتی ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ٹاپ

سیکرٹ بجٹ ڈاکومنٹس بلیک بجٹ کے نام سے ترتیب دی گئیں 178 صفحات پر مشتمل دستاویزات میں امریکی خفیہ اداروں نے پاکستان میں کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں کے ٹھکانوں کے حوالے سے معلومات اکٹھی کرنے کے سلسلے میں جاسوسی نیٹ ورک کو توسیع دی ہے۔مارچ 2013ء کے انکشافات کے مطابق پاکستان عالمی جاسوسی اداروں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں سے ایک ماہ میں ساڑھے تیرہ ارب خفیہ معلومات

حاصل کی گئی ہیں۔برطانوی خفیہ ادارہ ٹیکنالوجی کمپنی “سسکو” کے رائوٹرز کو ہیک کر کے پاکستان میں مواصلاتی نظام کی جاسوسی کرتا رہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی طاقتیں پاکستان کو پیچھے دھکیلنے کے لیے تیزی سے جال بننے میں مصروف ہیں ۔ (بشکریہ دنیا)

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…