واشنگٹن (این این آئی)امریکہ کی جانب سے افغانستان ٗپاکستان اور جنوب ایشیائی خطے کیلئے نئی پالیسی کے اعلان کے امریکہ کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان مائیکل اینٹن نے کہا ہے کہ اب تک پاکستان کے ساتھ معاملات جس طرح جاری تھے وہ ختم ہوگئے ہیں امریکی ویب سائٹ پولیٹیکو کی رپورٹ کے مطابق ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اب تک پاکستان کے ساتھ معاملات جس طرح جاری تھے وہ ختم ہوگئے ہیں
اور امریکہ حقانی نیٹ ورک سمیت دیگر دہشت گرد گروہوں اور ان گروہوں کا ساتھ دینے والے پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرسکتا ہے۔مائیکل اینٹن نے دعویٰ کیا کہ طویل عرصے سے امریکہ پاکستان کے ساتھ نہایت صبر سے پیش آتا رہا ہے ٗ تاہم ہمیں ان سے اس کا کوئی خاص فائدہ موصول نہیں ہورہا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان دہشت گرد گروہوں کی ’فعال اور براہ راست حمایت‘ کا ذمہ دار ہے۔ترجمان امریکی سلامتی کونسل نے بھارت اور افغانستان کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر اسلام آباد کی تشویش کو ’بہانہ‘ قرار دے کر خارج کردیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت جو افغانستان میں کررہا ہے وہ پاکستان کیلئے خطرہ نہیں، بھارت فوجی بیس قائم نہیں کررہا، اپنے فوجی تعینات نہیں کررہا، ایسا کچھ نہیں کررہا جس پر پاکستان شکایت کرے۔ پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس بات کا فیصلہ کرے کہ اس کیلئے دہشت گردوں کا اتحادی بننا ٗانہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا زیادہ اہم ہے یا امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات۔انہوں نے خبردار کیا کہ اپنی پسند کا انتخاب کرے اس کے بعد ہم پاکستان کی پسند کے مطابق اپنا انتخاب کریں گے۔