اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی حکومت ہرسعودی شہزادے کو ماہانہ 2لاکھ 70 ہزارامریکی ڈالر فراہم کرتی ہے جبکہ بجٹ کا تین فیصد شہزادوں پر خرچ کیا جا رہا ہے۔ سعودی عرب میں شہزادوں کی تعداد 15000 کے لگ بھگ ہے۔ ہر شہزادے کو شادی پر حکومت ایک ملین سے تین ملین امریکی ڈالر تحفہ کے طور پر ادا کرتی ہے۔ ’’اردو ٹائمز، نیو یارک ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت نے شہزادوں کو ہدایت
کی ہے کہ وہ اپنی شایانہ طرز زندگی کی نمائش سے گریز کریں تاکہ عوام میں شاہی خاندان کے خلاف نفرت کے جذبات نہ بھڑک سکیں۔ سعودی بادشاہ کو روزانہ دو ملین بیرل آئل کی فروخت سے حاصل آمدن دی جاتی ہے جس کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔ سعودی شہزادوں کو قومی ہوائی کمپنی میں مفت سفر، لامحدود موبائل کے استعمال اور پرتیش محلات اور سرکاری عہدے اور کاروبار کرنے کی سہولیات بھی حاصل ہیں۔ سعودی شہزادوں بارے یہ انکشافات ایک امریکی اخبار میں شائع شدہ مضمون میں کئے گئے ہیں جس کے مطابق سعودی عرب کے شاہی خاندان کے بانی بادشاہ عبدالعزیز نے 17 شادیاں کی تھیں اور ان بیویون سے 35 بیٹے عطا ہوئے تھے۔ شاہ عبدالعزیز نے سعودی عرب میں سعود خاندان کی حکومت کی بنیاد ڈالی تھی۔ سعودی عرب کے موجودہ بادشاہ سلیمان 25 ویں نمبر پر تھے۔ ان کی ماں شاہ عبدالعزیز کی سب سے پیاری اور لاڈلی بیوی تھی۔ سعودی عرب کے موجودہ بادشاہ شہزادہ سلیمان کے بارے میں پانامہ لیکس میں انکشاف ہوا ہے کہ ان کی بھی آف شور کمپنی ہے جس کی ملکیت میں اربوں ڈالر لندن کے علاوہ میے فیئر میں فلیٹس موجود ہیں۔ پانامہ کے انکشاف کے بعد سعودی عرب کے شہزادوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے شایانہ طرز زندگی کی سعودی عوام کے سامنے نمود نمائش سے گریز کریں تاکہ عوام کے جذبات شاہی خاندان کے خلاف نہ بھڑک سکیں۔
سعودی شاہی خاندان کے شہزادوں اور شہزادیوں کے لئے علیحدہ ہسپتال بنائے گئے ہیں جو کسی فائیو سٹار ہوٹل سے کم نہیں ہیں جبکہ ائیرپورٹس پر بھی شہزادوں کے لئے پرتیش لاؤنج بنائے گئے ہیں شہزادے دنیا کی مہنگی ترین لگژری گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں۔ بادشاہ سعود کے بھی 53 بیٹے تھے جبکہ ان شاہی خاندان کے رشتہ داروں کی تعداد ہزاروں میں ہے ۔ سعودی خاندان بارے لکھی گئی کتاب کے مطابق سعودی شہزادوں کی تعداد
15000 سے زائد ہے اور 15000 کے قریب شہزادیاں ہیں اوران کے معاملات کی دیکھ بھال کے لئے ایک علیحدہ وزارت قیعر بنائی گئی ہے جس کے مطابق سعود خاندان کے ارکان کی تعداد بھی 5000 سے زائد ہے ان سعودی شہزادوں کا گزر اوقات سرکاری عہدے خصوصی گرانٹس، الاؤنسز اور کاروبار ہے شہزادوں کی تمام سرگرمیاں سرکاری مال امداد سے پوری ہوتی ہیں ایک سابق امرکی سفارتکار کے مطابق سعودی عرب کی
وزارت خزانہ میں جب کوئی شہزادہ اپنے حصے کے الاؤنسز لینے جاتا ہے تو حکومت انہیں اتنی بھاری بھر ریال دیتی ہے کہ جن کو اٹھانے کے لئے شہزادوں کو ورکروں کی ضرورت پڑتی ہے ایک شہزادہ کو ماہانہ 270,000 امریکی ڈالر دیئے جاتے ہیں جبکہ کم سن شہزادہ کو ماہانہ آٹھ ہزار امریکی ڈالر ملتے ہیں۔ شادی پر شہزادوں کو فی کس کے حساب سے ایک ملین ڈالر تک الاؤنس ملتا ہے تاکہ وہ اپنا بنگلہ تعمیر کر سکے۔
سعودی شہزادون کو ذاتی اخراجات کے لئے سعودی حکومت ہر سال بجٹ میں دو ارب امریکی ڈالر حاصل کرتے ہیں۔ جو قومی اخراجات کا پانچ فیصد بنتا ہے۔ سعودی وزارت قیعر کے مطابق شہزادوں کا سالانہ الاؤنسز کی مد میں دس ارب ریال جو کہ 2.7 ارب ڈالر کے اخراجات آتے ہیں۔ امریکہ میں مقیم سعودی شہزادہ الولید بن طلال نے انکشاف کیا ہے کہ ایک ملین بیرل آئل روزانہ کی آمدن براہ راست سعودی عرب کے بادشاہ کو دی
جاتی ہے جس کا ریکارڈ سعودی بجٹ میں نہیں دیا جاتا۔ سعودی عرب کے شہزادے کا خیال ہے کہ اربوں روپے ماہانہ حاصل کرنا ان کا پیدائشی حق ہے۔ سعودی شہزادے اور شہزادیوں کو مفت موبائل فون کی سہولت بھی حاصل ہے تاہم یہ سہولت سابق شہزادہ عبداللہ کے دور میں ختم ہوئی تھی ۔ شہزادوں کو سعودی ائیر لائنز پر سفر کرنے کی کھلی اجازت ہے جس کو بھی شہزادہ عبداللہ نے ختم کیا تھا۔ شہزادوں کو فائیو سٹار ہوٹل میں کمرے
رکھنے اور ویزوں کا کوٹہ بھی دیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی شہزاد یاور شہزادیاں اس حد تک خرچ کرتے ہیں کہ پیرس میں ایک سعودی شہزای نے 2009ء میں 30 ملین امریکی ڈالر کی شاپنگ کر ڈالی مشرق وسطی میں اٹھنے والی شورش کے بعد سعودی عرب کے سابق بادشاہ شاہ شہزادہ عبداللہ نے عوام کو مطمئن رکھنے کے لئے 130 ارب امریکی ڈالر کی مراعات دی تھیں جبکہ موجودہ بادشاہ سلیمان نے اقتدار سنبھالتے ہی
عوام کو 32 ارب ڈالر کا پیکج دے رکھا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق شہزادہ محمد بن سلیمان جو سعودی عرب کے وزیر دفاع بھی ہیں کو 100 ارب امریکی ڈالر دیئے گئے ہیں میئر ڈپٹی کراؤن شہزادہ کو روزانہ 2 ملین بیرل آئل کی آمدن میسر ہے جبکہ گزشتہ دو سالوں کے دوران سعودی شہزادوں نے بیرون ممالک جائیدادیں خریدنے میں ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں ان شہزادوں نے امریکہ، فرانس،
برطانیہ، ملائیشیاء، سپین، جرمنی وغیرہ میں جائیدادیں خریدی ہیں۔ پیرس میں 1100 اسکوار فٹ اپارٹمنٹ 30 ملین میں ایک سعودی شہزادے نے خریدا ہے۔ تیل کی قیمتیں کم ہونے سے حکومت نے عوام کو دی گئی رعایتیں تو کم کر دی ہیں لیکن شہزادوں کو سہولیات بدستور میسر ہیں۔