اسلام آباد (آن لائن)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی طرف سے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کیخلاف تیار کیا گیا ریفرنس در حقیقت مسلم لیگ (ن) کی لارجر بینچ کی تشکیل کے لئے ایک ٹیکنیکل کوشش ہے۔ میاں نواز شریف اور انکے قانونی معاون چاہتے ہیں کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کو
ریفرنس میں الجھا کر نہ صرف5رکنی بینچ سے الگ کیا جائے بلکہ عدالت کو لارجر بنچ کی تشکیل کے لئے مجبور کیا جائے۔ سپیکر قومی اسمبلی جو کہ 4سال کے دوران خود کو غیر جانبدار رکھنے کی بجائے میاں نواز شریف کے سپاہی بن کر ابھرے ہیں اب انہوں نے میاں نواز شریف کو سہولت پہنچانے کے لئے یہ ریفرنس تیار کروایا ہے اور ہفتہ کو قبل از وقت میڈیا پر ریلیز کر کے سیاسی اور عوامی سطح پر اسکا رد عمل چیک کیا گیا تاکہ اگر عوامی رد عمل شدید ہو تو اس ریفرنس کو دراز میں رکھ کر ہی تالا لگا دیا جائے اور اگر صورتحال موافق نظر آئے تو دستخط کر کے فوری طور پر رجسٹرار سپریم کورٹ کے حوالے کر دیا جائے آئینی و قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے یہ ایک بھونڈی کوشش ہے اور خاص طور پر سپیکر کے منصب کو استعمال کرتے ہوئے اعلیٰ ترین عدالت کے ایک معزز جج پر الزام تراشی کرنا قانون اور آئین سے مترادف ہے۔ لارجر بنچ کی تشکیل5ججوں کی صوابدیدی اختیار ہے
لیکن باوقار مثال یہی ہے جو جج فیصلہ کرتے ہیں وہی نظر ثانی اپیل کی سماعت کرتے ہیں لیکن ماضی میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ایک ناگوار مثال قائم کی تھی اور پنشن کیس میں فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل کے لئے لارجر بنچ تشکیل دیدیا تھا لیکن وکلاء بارز نے اسکی شدید مذمت کی تھی۔