اسلام آباد(این این آئی) سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک کی صدارت میں منعقد ہونیو الے اجلاس میں کوئٹہ ،لاہور ، اپردیر میں بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور دھماکوں میں شہید ہونیوالوں کی مغفرت کی دعا بھی کی گئی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ منشیات سب سے زیادہ پیدا کرنے والا ملک افغانستان ہے ۔ امریکی حکومت اور افغانستا ن میں موجود فورسز منشیات ، سمگلنگ کی روک تھام کے اقدامات کرے۔ امریکہ اب ہم سے ڈومور کا مطالبہ بند کرے ۔
سینیٹر رحمان ملک نے اے این ایف کو پی آئی اے کے جہازوں سے منشیات برآمدگی پر شاباس دی اور کہا کہ اے این ایف میں افرادی قوت کی کمی ختم کرنے کے لیے بھرتیاں کی جائیں اور مالی مدد میں اضافہ کیا جائے ۔ اے این ایف بہت اچھا کام کررہی ہے لیکن سہولیات نہیں ۔ وفاقی وزیر انسداد منشیات صلاح الدین ترمزی نے کہا کہ وزارت کو مسائل کا سامنا ہے ۔ ملازمین کی شدید کمی ہے ۔ زیادہ تر دفاتر کرایے کی عمارتوں میں ہیں۔ بین الاقوامی ادارے پہلے کی طرح تعاون نہیں کررہے ۔ منشیات سمگلنگ پر سزائے موت کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر تعاون نہیں ۔ منشیات کے الزام میں ابھی تک ایک شخص کو سزائے موت ملی ہے۔ وزارت انسداد منشیات کی مشکلات جلد حل کرے ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قابل افسوس ہے کہ عام ادارہ اور وزارت کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ کمیٹی وزارت کی مکمل معاونت کرے گی تاکہ منشیات کا خاتمہ ممکن ہو ۔ اے این ایف حکام نے آگاہ کیا کہ ایئر پورٹس پر ایسے راستے موجود ہیں جہاں سے صرف منشیات نہیں اسلحہ بھی جاسکتا ہے۔ اے این ایف حکام نے بتایا کہ ہیتھرو ، کراچی ، اسلام آباد ایئرپورٹس سے منشیات برآمدگی پر 14گرفتاریاں کیں۔ ایک مجرم افغانی تھا اور دو پاکستانی زیر زمین چلے گئے ہیں۔ گینگ میں مختلف شعبوں کے پی آئی اے ملازمین شامل تھے۔ پی آئی اے کے 777ہوائی جہاز وں کو منشیات سمگلنگ میں استعمال کیا گیا۔
اب تک 1573جہازوں کو چیک کیا گیا ہے اور باقاعدہ چیکنگ جاری ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چھوٹے ملازمین کے علاوہ بڑے افسران کی معاونت یا سرپرستی کی تحقیقات سے آگا ہ کیا جائے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ایسا میکنزم تیا ر کیا جائے کہ اس طرح کا دوبارہ واقعہ نہ ہوسکے جو ملکی بدنامی کا باعث بنتا ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ذمہ داران کا تعین کیا جانا چاہیے۔ اے این ایف حکام نے بتایا کہ۔ اگلے ہفتے ڈی جی نارکوٹکس برطانیہ کا دورہ کریں گے۔ کمیٹی بھی اپنا کام کررہی ہے۔
اے این ایف فیئرٹرائل ایکٹ کا حصہ نہیں ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول سمری بجھوائیں اور کابینہ سے منظوری لیں۔ وزارت حکام نے آگا ہ کیا کہ 3148ملازمین بندرگاہوں ، ہوائی اڈوں اور سرحدی مقامات کے لیے کم ہیں۔ افرادی قوت میں اضافہ ضروری ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 10ہزارملازمین کی بھرتی کے لیے کمیٹی کی طرف سے خود وزیر اعظم سے ملو ں گا۔ ہر ایئرپورٹ پر کیمرے لگائے جائیں۔
سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ وزارت انسداد منشیات ، داخلہ ، وزارت قانون سے مشاورت کرکے کمیٹی میں قانونی مسودہ لائیں۔ وفاقی وزیر صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ صوبوں سے تعاون کے لیے رابطے بڑھارہیں ہیں۔ سندھ سب سے زیادہ تعاون کررہا ہے۔ دوسرے صوبوں سے خاطر خواہ جواب نہیں آیا۔ اے این ایف حکام نے بتایا کہ ملک میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد 70لاکھ کے قریب ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اے این ایف کو کمیٹی کی طرف سے تعریفی سرٹیفیکٹس اور ایوارڈ لینے کی سفارش کی جاتی ہے اور کہا کہ منشیات فروش کو پھانسی کی سزا دی جانی چاہیے۔
سینیٹر شبلی فراز نے اپنے گھر ڈکیتی میں قومی ہیرو احمد فراز کی چوری کی جانیوالی ذاتی استعمال کی اشیاء خود اپنے ہاتھوں سے لکھے گئے تاریخی مواد اور میڈلز کی ابھی تک اسلام آباد پولیس کی طرف سے برآمدگی نہ کیے جانے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پہلی ڈکیتی کو ایک سال سے زائد عرصہ اور دوسری کو تین ہفتے ہوگئے ہیں۔ کارکردگی صفر ہے۔ چیئرمین سینٹ نے خود آئی جی اسلام آباد کو فون کیا کوئی اثر نہیں ہوا۔ قومی ورثے کو ضائع کرنے والے کون ہیں ۔
ذمہ داران کا کچھ پتہ نہیں ۔کسی ذمہ دار پولیس آفیسر نے فون کے ذریعے بھی رابطہ کی زحمت گوارہ نہیں کی ۔ سینیٹر شبلی فراز اسلام آباد پولیس کی غیر ذمہ داری پر اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔ ایس ایس پی اسلام آباد نے کہا کہ مدعی شبلی فراز کے بھائی ہیں ۔ 7ملزمان میں سے 3گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ 4افغانستان فرار ہوگئے ہیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف آئی اے کے ذریعے انٹر پول کو گرفتاری کے لیے خط لکھیں۔ کمیٹی کی سفارش پر میڈلز بن گئے ہیں۔
خصوصی تقریب میں سینیٹرشبلی فراز کے حوالے کیے جائیں گے ۔ سینیٹرز مختیاراحمد دھامراہ عاجز اور جاوید عباسی پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی جو معاملے کو دیکھے گی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے ایف آئی اے کے مالی وسائل میں اضافے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے میں اب بھی 1994ماڈل گاڑیاں چل رہی ہیں۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ اسلام آباد میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی گئی تھی اور رپورٹ ایوان بالا میں بھی پیش کی گئی۔
گرین بیلٹ، سکول ، کالج ، قبرستان کی زمین بھی فروخت کی گئی ۔ اربوں کھربوں کی بدعنوانی ہوئی ہے۔سی ڈی اے ماسٹر پلان کی خلاف ورزی کی گئی۔ متاثرین اسلام آباد کی فائلوں کا 5ارب کا بڑا اسکینڈل موجود ہے۔ اگلے اجلاس میں مکمل رپورٹ دی جائے اور آگاہ کیا جائے کہ جن غیر قانونی سوسائٹیوں کے اکاؤنٹس بند کیے گئے کس اتھارٹی نے بحال کروائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پلے گراؤنڈ اور قبرستان کی زمینیں بھی فروخت کی گئیں۔ 100پلاٹوں کی زمین ایک ہزار لوگوں کو فروخت کی گئی۔
ڈی جی ایف آئی ، چیف کمشنر اسلام آباد ، سی ڈی اے چیئرمین اجلاس منعقد کرکے لائحہ عمل منعقد کرے ۔ اگلا اجلاس ون پوائنٹ ایجنڈا منعقد ہوگا۔ جو بھی غیر قانونی کام میں ملوث ہے ،کارروائی کی جائے۔ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے بارے میں ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ملک بھر میں 5ہزار کے قریب ہاؤسنگ سوسائٹیاں ہیں ۔ ایس ای سی پی کے پاس بھی ایسی سوسائٹیاں رجسٹرڈ ہیں جن پاس زمین ہے اور نہ ہی ریکارڈ۔ ایف آئی اے کا دائرہ کار سپریم کورٹ کے حکم سے فرانزک ریکارڈکرانے سے ملک بھر میں بڑھ گیا ہے ۔
ایس ای سی پی نے ریکارڈ نہیں دیا ۔ صوبوں میں 518سوسائٹیاں ہیں ۔ 52ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف ایل او پی ،منظور شدہ پلان پر تحقیقات شروع کی گئیں۔ 88کا فرانزک آڈٹ شروع کردیا گیا ہے۔ سوان گارڈن سوسائٹی میں 2ارب 40کروڑ کی زمین واپس ہوئی ہے ۔ بینک اکاؤنٹ بند کروادیئے ہیں۔ رجسٹرار ضلعی انتظامیہ اسلام آباد نے بتایا کہ 5ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا خصوصی آڈٹ کروایا گیا ہے۔ 5ارب سے زائد کی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔ سیکٹر F-15/16کی 236کنال زمین واپس لی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگلے اجلاس میں نیب کو بھی طلب کیا جائے گا۔ کثیرلمنزلہ عمارات کے بارے میں رپورٹ لیں گے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر صلاح الدین ترمذی ، سینیٹرز شاہی سید ، صالح شاہ، جاوید عباسی ، محمد علی سیف ، مختیار احمد دھامرا، شبلی فراز کے علاوہ نارکوٹیکس ڈویژن، وزارت داخلہ ، ایف آئی اے ، ضلعی انتظامیہ کے حکام نے شرکت کی۔