اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے ایک پارسی خاندان کی خاتون کے ساتھ شادی کی جس کا نام رتن بائی تھا،رتن بائی نے شادی سے قبل اسلام قبول کر لیا تھا،ان کا اسلامی نام مریم رکھا گیا، شادی کے ایک سال بعد ان کے ہاں ایک بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام دینہ جناح رکھا گیا،قائداعظم محمد علی جناح اپنی مصروفیت کی وجہ سے بیوی اور بیٹی کو زیادہ وقت نہیں دے پاتے تھے،قائداعظم کی بیوی مریم جناح29سال کی عمر میں وفات پاگئیں
اس وقت ان کی بیٹی دینہ جناح کی عمر صرف10سال تھی،قائداعظم محمد علی جناح اپنی بیٹی دینہ جناح سے بہت محبت کرتے تھے انہوں نے دینہ جناح کی اسلامی تربیت کی ذمہ داری اپنی بہن فاطمہ جناح کو سونپ دی،دینہ جناح کو قرآن پاک پڑھانے کا بھی اہتمام کیا گیا،ایک طرف قائداعظم کی پیاری بیٹی دینہ جناح تھی جس سے وہ بہت پیار کرتے تھے تو دوسری طرف آل انڈیا مسلم لیگ تھی جس کے پلیٹ فارم سے تحریک پاکستان کو آگے بڑھا رہے تھے،محترمہ فاطمہ جناح بھی سیاسی سرگرمیوں میں مصروف رہنے لگیں اس دوران دینہ جناح اپنے پارسی ننھیال کے زیادہ قریب ہوگئیں،پھر وہ وقت آیا کہ قائداعظم محمد علی جناح کو معلوم ہوا کہ ان کی بیٹی دینہ جناح ایک پارسی خاندان کے لڑکے سے شادی کرنا چاہتی ہےجس پر قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی بیٹی کو غیر مسلم لڑکے سے شادی کرنے سے روکا،اس موضوع پر باپ بیٹی کے درمیان تاریخی مکالمہ کئی کتابوں میں محفوظ ہے،قائداعظم نے اپنی بیٹی کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں لاکھوں پڑھے لکھے مسلمان لڑکے ہیں ان میں سے کسی بھی مسلمان لڑکے سے شادی کرلو،جواب میں بیٹی دینہ نے کہا کہ ہندوستان میں لاکھوں خوبصورت مسلمان لڑکیاں تھیں لیکن آپ نے ایک پارسی لڑکی سے شادی کیوں کی جس پر قائداعظم نے جواب دیا کہ پیاری بیٹی تمہاری ماں نے شادی سے پہلے اسلام قبول کر لیا تھا لیکن بیٹی پر کوئی اثر نہ ہوا،اور
اس طرح وہ قائداعظم جن کے ایک اشارے پر کروڑوں لوگ اپنی گردنیں کٹوانے کےلئے تیار تھے لیکن وہ اپنی بیٹی کی ضد کے سامنے بے بس ہوگئے،بیٹی نے باپ کی مرضی کےخلاف شادی کرلی لیکن قائداعظم محمد علی جناح شادی میں شریک نہیں ہوئے، وہ سخت ناراض تھے انہوں نے بیٹی سے ملنا جلنا کم کر دیا،کئی سالگرہ پر کارڈ تو آیا لیکن قائداعظم مسز واڈیا آپ کا بہت شکریہ لکھ کر بھیج دیتے،قائداعظم کے مخالفین نے یہ سوال اٹھانے کی کوشش کی کہ جس کی بیٹی نے غیر مسلم سے شادی کرلی
وہ مسلمانوں کا لیڈر کیسے ہو سکتا ہے لیکن برصغیر کے مسلمانوں کی اکثریت قائداعظم کے ساتھ کھڑی رہی،1948میں جب قائداعظم کا انتقال ہوا تو دینہ واڈیا افسوس کےلئے کراچی آئیں اور روتے ہوئے چلی گئیںپھر وہ ممبئی سے نیویارک منتقل ہوگئیں،کچھ شخصیات کی کوششوں سے2004میں دینہ واڈیا کو پاکستان لایا گیا ان کا انٹرویو کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے جواب دیا کہ میں قائداعظم محمد علی جناح کی بیٹی ضرور ہوں اور اپنے باپ سے آج بھی محبت کرتی ہوں اس لئے اپنے بیٹے اور پوتوں کے ہمراہ اپنے باپ کے خواب پاکستان کو دیکھنے آئی ہوں لیکن اپنے باپ کے نام سے شہرت کمانا نہیں چاہتی،
دینہ واڈیا نے کچھ عرصہ قبل ممبئی کے جناح ہاؤس کی ملکیت کےلئے ممبئی ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ جس گھر میں وہ پیدا ہوئی ہیں اس گھر میں زندگی کے آخری ایام گزارنا چاہتی ہیں انہیں ابھی تک جناح ہاؤس کی ملکیت نہیں ملی وہ چاہتیں تو حکومت پاکستان سے کچھ بھی لے سکتی تھیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیاانہوں نے اپنے عظیم باپ کی ایک دفعہ نافرمانی ضرور کی لیکن کبھی اپنے باپ کے نام پر مالی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی،قائداعظم کو اپنی بیٹی کے فیصلے کا بہت دکھ تھا لیکن اس سے ان کی سیاست کو کچھ نقصان نہیں پہنچا