اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) عائشہ گلالئی کو پی ٹی آئی میں کون لے کر آیا؟ انہیں پارٹی میں کس کی سپورٹ حاصل رہی؟ ایم این ایز کی چوتھی فہرست سے اچانک عائشہ گلالئی کا نام کیسے پہلی فہرست میں آیا؟ سوالات کا جواب جاننے کیلئے پی ٹی آئی کی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ متوقع۔ تفصیلات کے مطابق عائشہ گلالئی کی پی ٹی آئی میں شمولیت اور مختصر سے
عرصے میں مرکزی قیادت میں شمار ہونا اور خواتین کی مخصوص نشست پر ایم این اے کیلئے انتخابات کے درپردہ حقائق اور محرک شخصیات کا پتہ چلانے کیلئے تحریک انصاف کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کے مطابق عائشہ گلالئی اور شاہ محمود قریشی ایک ساتھ پیپلز پارٹی چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔ دونوں رہنماؤں نے 2012ء میں پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا۔عائشہ گلالئی کو ابتداء ہی سے مرکزی قیادت کی حمایت حاصل رہی۔ انٹرا پارٹی الیکشن میں شاہ محمود قریشی سینئر وائس چیئرمین اور عائشہ گلالئی خواتین ونگ کی نائب صدر منتخب ہوئیں۔2013ء میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر عائشہ گلالئی کو چوتھی فہرست میں رکھا گیا لیکن بعد میں ان کا نام دو اہم شخصیات کی سفارش پر چوتھی فہرست سے نکال کر پہلی فہرست میں شامل کر لیا گیا۔ عائشہ گلالئی کی سفارش کرنے والوں میں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور سپیکر اسد قیصر شامل تھے۔ عائشہ گلالئی نے 2013ء میں این اے ون میں عمران خان کیلئے انتخابی مہم بھی چلائی جبکہ ایف آر بنوں کےعلاقے ڈومیل کے وزیر قبائل سے تعلق رکھنے والی عائشہ گلالئی نے ایف آر بنوں سے اپنا ووٹ پشاور منتقل کروا لیا ہے۔