اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح اپنے آبائی قصبے سنحان میں روپوش ہوگئے ہیں۔صدر عبد ربہ منصور ہادی کے ترجمان مختار الرحبی نے خلیجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر کے آبائی قصبے میں موجود ہونے کی اطلاع دی ہے۔ان کے حوالے سے اس خبر پہلے ایسی رپورٹس منظرعام پر آئی ہیں کہ وہ بھاگ کر اریٹریا یا کسی اور افریقی ملک میں چلے گئے ہیں۔مختار الرحبی نے عربی روزنامے الحیات میں شائع شدہ ایک بیان میں ان رپورٹس کی بھی تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ علی عبداللہ صالح جنوبی شہر بیحان میں موجود ہیں۔انھوں نے کہا کہ جنوبی صوبے شبو میں ان کے ذرائع نے علی عبداللہ صالح کے بیحان میں موجود ہونے کی تصدیق نہیں کی ہے۔البتہ ہمارے پاس یہ اطلاع ہے کہ وہ یمن کے شمال میں واقع اپنے آبائی قصبے سنحان میں موجود ہیں۔درایں اثنائ یمنی وزیرخارجہ ریاض یاسین نے اخبار الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جبوتی کی حکومت نے یمن کو ایک نجی چھوٹے طیارے کو اترنے کی اجازت دینے سے متعلق کالز وصول کرنے کی اطلاع دی ہے۔یہ طیارہ جبوتی سے تعلق رکھنے والی ایک تیل کمپنی کا ملکیتی ہے۔اس کے ذریعے علی عبداللہ صالح اور ان کے سرکردہ ساتھیوں کو یمن سے کسی نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کے لیے لایا جانا تھا۔تاہم جبوتی حکومت نے ان کی درخواست مسترد کردی ہے۔