جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستانی دفاعی امداد پر سخت شرائط کا بل منظور

datetime 15  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن( آن لائن) امریکی ایوان نمائندگان نے بھارت سے دفاعی تعاون میں اضافے اور پاکستان کی امداد پر سخت شرائط عائد کرنے کا بل منظور کرلیا ہے۔دفاعی پالیسی بل کے حتمی مسودے پر ایوان نمائندگان میں بل کے حق میں 344 جبکہ مخالفت میں 81 ووٹ ڈالے گئے۔

دفاعی پالیسی بل اب سینیٹ میں پیش کیا جائے گا جہاں سے منظوری کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس کی حتمی منظوری دیں گے جس سے یہ قانون بن جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان نے 621.5 ارب ڈالر کا دفاعی پالیسی بل منظور کرلیا جس میں پاکستان کو دی جانے والی امداد پر سخت شرائط عائد کردی گئیں جب کہ ٹرمپ انتظامیہ کو بھارت سے دفاعی تعاون میں اضافے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ایوان زیریں میں قومی دفاعی پالیسی بل 2018 پیش کیا گیا جس کے حق میں 344 اور مخالفت میں 81 ووٹ ڈالے گئے اور یہ بل یکم اکتوبر سے نافذ العمل ہوگا۔ اس بل میں پاکستان کو دی جانے والی دفاعی امداد پر سخت شرائط عائد کردی گئی ہیں۔ نئی شرائط کے تحت پاکستان کو امداد کے حصول کیلئے اپنے ہاں موجود نیٹو سپلائی راستوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوگا، انسداد دہشت گردی آپریشنز میں مدد کے لیے واضح اقدامات کرنے ہوں گے، سرحد پار سے ہونے والے حملوں کو روکنا ہوگا اور بارودی سرنگوں (ا?ئی ای ڈیز) کے خطرے سے نمٹنے کے لیے مناسب کارروائی کرنی ہوگی۔ بل کے تحت یکم اکتوبر 2017 سے 31 دسمبر 2018 تک پاکستان کیلئے مختص کردہ 40 کروڑ ڈالر امداد اس وقت تک نہیں دی جائے گی جب تک امریکی وزیر دفاع اس بات کی تصدیق نہ کردیں کہ پاکستان شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف مسلسل فوجی آپریشن کر رہا ہے،

شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کو محفوظ پناہ گاہیں قائم کرنے سے روک رہا ہے اور پاک افغان سرحد پر عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے افغان حکومت سے مکمل تعاون کررہا ہے۔دفاعی پالیسی بل میں پاکستان پر سخت شرائط عائد کرنے کی ترامیم ارکان اسمبلی ڈانا روہرا باچر اور ٹیڈ پو کی جانب سے پیش کی گئیں جن میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ہیرو قرار دیا گیا۔دوسری جانب اسی بل میں بھارت سے دفاعی تعاون میں اضافے کی منظوری بھی دی گئی

جس میں بھارتی لابی سے تعلق رکھنے والے امریکی رکن اسمبلی ایمی بیرا نے نمایاں کردار ادا کیا، جس کے تحت امریکی وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کو 6 ماہ کے اندر اندر بھارت و امریکا کے درمیان دفاعی تعاون میں اضافے کی حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ دفاعی بل مالی سال 2018 میں دفاعی اخراجات پر 696 ارب ڈالر تک استعمال کی اجازت دیتا ہے، جبکہ اس میں پینٹاگون کے اہم ترین آپریشنز کے لیے امریکی صدر کی درخواست پر تقریباً 30 ارب ڈالر زائد رقم مختص کی گئی ہے۔#/s#

موضوعات:



کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…