جمعہ‬‮ ، 28 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے تاریخ رقم کردی

datetime 14  جولائی  2017 |

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ اپنی خاندانی ملکیتی ٹیکسٹائل ملز کے متعلق تفصیلات منظر عام پر لے آئے۔ چیف جسٹس نے انفارمیشن کمیشن پنجاب کو تمام معلومات فراہم کردیں۔تفصیلات کے مطابق رجسٹرار ہائیکورٹ کی جانب سے انفارمیشن کمیشن کو مراسلہ بھجوایا گیا جس میں کہا گیا کہ انفارمیشن کمشنر نے ان کی خاندانی ٹیکسٹائل مل کے متعلق معلومات مانگیں

جبکہ قانون کے تحت کسی بھی سرکاری آفیسر یا شخصیت سے عوامی معاملات پر ہی معلومات لی جاسکتی ہیں۔مراسلے میں کہا گیا کہ کسی بھی شخصیت کی ذاتی معلومات کو انفارمیشن ایکٹ کے تحت حاصل نہیں کیا جاسکتا۔چیف جسٹس نے قرار دیا کہ یہ معلومات صرف اس لیے دی جا رہی ہیں تاکہ چیف جسٹس کے عہدے کا وقار برقرار رہے. مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی جس ٹیکسٹائل مل کے ڈائریکٹر ہونے کے حوالے سے معلومات مانگی گئیں وہ سنہ 1988 میں فروخت کردی گئی تھی۔ان کے مطابق سنہ 1990 میں خریدار کو ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق یہ مل حوالے کردی گئی۔ چیف جسٹس کسی بھی کمپنی کے ڈائریکٹر نہیں ہیں نہ ہی انہوں نے کبھی خاندانی کاروبار چلایا۔مراسلے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے قانون کی تعلیم حاصل کی اور وکالت کے بعد بطور جج اپنے فرائض منصبی ادا کرنا شروع کیے۔ چیف جسٹس کی جانب سے اس بات کی وضاحت کی گئی کہ بطور جج نہ تو کسی کمپنی کے لیے انہوں نے قرضہ حاصل کیا اور نہ معاف کروایا۔مراسلے میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس کے بیٹے سخت علیل تھے جس پر میڈیکل بورڈ نے انہیں بیرون ملک علاج کروانے کا مشورہ دیا جس پر قانون کے مطابق انہیں 64 لاکھ روپے دیے گئے۔بیٹے کا علاج امریکا اور انگلینڈ میں ہوا جس کے بعد انہوں نے بچ جانے والے 20 لاکھ روپے بھی واپس خزانے میں جمع کروا دیے۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے اپنے 2016 اور 2017 کی انکم اور ویلتھ ٹیکس کی تفصیلات بھی لاہور ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر شائع کروا دی ہیں۔چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کے ٹیکسٹائل مل کے ڈائریکٹر ہونے کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر کی گئی تھی۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…