بدھ‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2025 

یہ ہوتی ہیں حکومتیں

datetime 14  جولائی  2017 |

لڑکی پلیٹ فارم پر کھڑی تھی‘ پلیٹ فارم‘ ریل کی پٹڑی اور پورا ریلوے سٹیشن برف میں دفن تھا‘ درختوں کی ٹہنیوں تک نے برف کے دستانے پہن رکھے تھے‘ سامنے سے ٹرین آ رہی تھی‘ انجن کی ہیڈ لائیٹس روشن تھیں‘ ہیڈ لائیٹس کی روشنیاں منظر کو مزید خوبصورت بنا رہی تھیں‘ لڑکی کے گلے میں سرخ مفلر تھا‘ پشت پر تھیلا تھا اور ہاتھ میں ہینڈ بیگ‘ یہ خواب ناک منظر تصویر کی شکل میں جنوری کے پہلے ہفتے فیس بک پر ظاہر ہوا

اور دیکھتے ہی دیکھتے ”وائرل“ ہو گیا‘ یہ تصویر دنیا کی تقریباً ہر اچھی اور بڑی ”وال“ تک پہنچی اور اس نے دل کھول کر ”لائیکس“ حاصل کئے۔یہ جاپان کے گاﺅں ”کامی شراتاکی“کی ایک طالبہ کی تصویر تھی‘ یہگاﺅں جاپان کے ”ہوکائیدو“ جزیرے میں واقع ہے‘ یہ بچی گاﺅں کی واحد طالبہ تھی‘ یہ روزانہ کلاسز لینے کےلئے شہر جاتی تھی‘ شہر گاﺅں سے 56 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے‘ جاپانی حکومت نے 1932ءمیں کامی شراتاکی میں مال بردار گاڑیوں کےلئے ریلوے سٹیشن بنایا تھا‘ گاﺅں میں ریل کی پٹڑی اور ریلوے سٹیشن کی وجہ سے مسافر ٹرینوں کی آمدورفت بھی شروع ہو گئی لیکن جاپان میں 1987ءمیں ریلوے کی نج کاری ہو گئی اور یہ سٹیشن جے آر ہوکائیدو کمپنی کے پاس چلا گیا‘ کامی شراتاکی میں صرف 40 لوگ رہتے تھے‘ یہ لوگ بھی آہستہ آہستہ دوسرے قصبوں میں شفٹ ہو گئے یوں مسافر ٹرین کی سواریاں ختم ہو گئیں چنانچہ کمپنی نے 2012ءمیں یہ روٹ اور ریلوے سٹیشن بند کرنے کا فیصلہ کر لیا لیکن پھر کمپنی کو اچانک سٹیشن پر سولہ سال کی لڑکی کانا ہراڈہ نظر آئی‘یہ کالج کی طالب علم تھی اور یہ تعلیم حاصل کرنے کےلئے روزانہ ٹرین کے ذریعے ہوکائیدو کے ہائی سکول جاتی تھی‘ جاپان ریلوے کو جب یہ معلوم ہوا‘

ہماری ٹرین اس طالبہ کا واحد سفری ذریعہ ہے اور ہم اگر یہ روٹ بند کر دیتے ہیں تو یہ طالبہ اپنی تعلیم مکمل نہیں کر سکے گی تو ریلوے نے طالبہ کی تعلیم مکمل ہونے تک یہ روٹ جاری رکھنے کا فیصلہ کر لیا‘ یہ سلسلہ تین برسوں تک جاری رہا‘ 2012ءسے ایک ٹرین صبح اس لڑکی کو کالج لے جانے کےلئے ”کامی شراتاکی“ آتی اور دوسری شام کے وقت اسے واپس چھوڑنے جاتی‘ یہ طالبہ ان دونوں ٹرینوں کی واحد مسافر تھی‘

جاپانی ریلوے اس طالبہ کی وجہ سے ماہانہ ہزاروں ڈالر نقصان اٹھاتی رہی ‘ طالبہ کے کالج کی تعلیم 26 مارچ 2016ءکو مکمل ہو گئی‘ جاپان ریلوے نے اس کے بعد یہ سٹیشن اور یہ روٹ بند کر دیا۔یہ ہوتی ہیں حکومتیں‘ یہ ہوتا ہے نظام‘ یہ ہوتی ہیں ترجیحات اور یہ ہوتے ہیں ملک۔ حکومتیں صرف ایک لڑکی کےلئے تین سال تک ٹرین چلاتی رہتی ہیں‘حکومتیں لاکھوں ڈالر کا نقصان اٹھا لیتی ہیں لیکن اپنی کالج کی ایک طالبہ کی پڑھائی ڈسٹرب نہیں ہونے دیتیں۔

موضوعات:



کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…