جمعرات‬‮ ، 11 ستمبر‬‮ 2025 

یہ ہوتی ہیں حکومتیں

datetime 14  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لڑکی پلیٹ فارم پر کھڑی تھی‘ پلیٹ فارم‘ ریل کی پٹڑی اور پورا ریلوے سٹیشن برف میں دفن تھا‘ درختوں کی ٹہنیوں تک نے برف کے دستانے پہن رکھے تھے‘ سامنے سے ٹرین آ رہی تھی‘ انجن کی ہیڈ لائیٹس روشن تھیں‘ ہیڈ لائیٹس کی روشنیاں منظر کو مزید خوبصورت بنا رہی تھیں‘ لڑکی کے گلے میں سرخ مفلر تھا‘ پشت پر تھیلا تھا اور ہاتھ میں ہینڈ بیگ‘ یہ خواب ناک منظر تصویر کی شکل میں جنوری کے پہلے ہفتے فیس بک پر ظاہر ہوا

اور دیکھتے ہی دیکھتے ”وائرل“ ہو گیا‘ یہ تصویر دنیا کی تقریباً ہر اچھی اور بڑی ”وال“ تک پہنچی اور اس نے دل کھول کر ”لائیکس“ حاصل کئے۔یہ جاپان کے گاﺅں ”کامی شراتاکی“کی ایک طالبہ کی تصویر تھی‘ یہگاﺅں جاپان کے ”ہوکائیدو“ جزیرے میں واقع ہے‘ یہ بچی گاﺅں کی واحد طالبہ تھی‘ یہ روزانہ کلاسز لینے کےلئے شہر جاتی تھی‘ شہر گاﺅں سے 56 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے‘ جاپانی حکومت نے 1932ءمیں کامی شراتاکی میں مال بردار گاڑیوں کےلئے ریلوے سٹیشن بنایا تھا‘ گاﺅں میں ریل کی پٹڑی اور ریلوے سٹیشن کی وجہ سے مسافر ٹرینوں کی آمدورفت بھی شروع ہو گئی لیکن جاپان میں 1987ءمیں ریلوے کی نج کاری ہو گئی اور یہ سٹیشن جے آر ہوکائیدو کمپنی کے پاس چلا گیا‘ کامی شراتاکی میں صرف 40 لوگ رہتے تھے‘ یہ لوگ بھی آہستہ آہستہ دوسرے قصبوں میں شفٹ ہو گئے یوں مسافر ٹرین کی سواریاں ختم ہو گئیں چنانچہ کمپنی نے 2012ءمیں یہ روٹ اور ریلوے سٹیشن بند کرنے کا فیصلہ کر لیا لیکن پھر کمپنی کو اچانک سٹیشن پر سولہ سال کی لڑکی کانا ہراڈہ نظر آئی‘یہ کالج کی طالب علم تھی اور یہ تعلیم حاصل کرنے کےلئے روزانہ ٹرین کے ذریعے ہوکائیدو کے ہائی سکول جاتی تھی‘ جاپان ریلوے کو جب یہ معلوم ہوا‘

ہماری ٹرین اس طالبہ کا واحد سفری ذریعہ ہے اور ہم اگر یہ روٹ بند کر دیتے ہیں تو یہ طالبہ اپنی تعلیم مکمل نہیں کر سکے گی تو ریلوے نے طالبہ کی تعلیم مکمل ہونے تک یہ روٹ جاری رکھنے کا فیصلہ کر لیا‘ یہ سلسلہ تین برسوں تک جاری رہا‘ 2012ءسے ایک ٹرین صبح اس لڑکی کو کالج لے جانے کےلئے ”کامی شراتاکی“ آتی اور دوسری شام کے وقت اسے واپس چھوڑنے جاتی‘ یہ طالبہ ان دونوں ٹرینوں کی واحد مسافر تھی‘

جاپانی ریلوے اس طالبہ کی وجہ سے ماہانہ ہزاروں ڈالر نقصان اٹھاتی رہی ‘ طالبہ کے کالج کی تعلیم 26 مارچ 2016ءکو مکمل ہو گئی‘ جاپان ریلوے نے اس کے بعد یہ سٹیشن اور یہ روٹ بند کر دیا۔یہ ہوتی ہیں حکومتیں‘ یہ ہوتا ہے نظام‘ یہ ہوتی ہیں ترجیحات اور یہ ہوتے ہیں ملک۔ حکومتیں صرف ایک لڑکی کےلئے تین سال تک ٹرین چلاتی رہتی ہیں‘حکومتیں لاکھوں ڈالر کا نقصان اٹھا لیتی ہیں لیکن اپنی کالج کی ایک طالبہ کی پڑھائی ڈسٹرب نہیں ہونے دیتیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…