اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی چینل ’’دنیا نیوز‘‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پانامہ کا ہنگامہ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گیا۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد سپریم کورٹ میں فائنل راؤنڈ سوموار سے شروع ہونے کو ہے۔ دونوں فریقوں نے اپنے اپنے تمام ممکنہ آپشنز کا جائزہ لینا شروع کر دیا۔ ذرائع کے مطابق، حکومت نے مسئلے سے نمٹنے کیلئے مختلف ممالک سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔
تاہم، متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم سے فون پر رابطے کی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی،نواز حکومت نے بحران سے نکالنے کیلئے سعودی عرب، امریکہ اور برطانیہ سے مدد طلب کی۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فوج سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہو گی۔دوسری جانب نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار کامران خان نے کہا ہے کہ مسلسل خبریں گردش کر رہی ہیں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان حکومت سے ناراض ہیں۔ کیا وہ وزیر اعظم سے دوری اختیار کر رہے ہیں ؟ اگر ایسا ہے تو یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، آج اس سلسلے میں پیش رفت ہوئی اور اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ چوہدری نثار علی واقعی بہت ناراض ہیں۔ وزیر داخلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شریک ہوئے، ٹی وی چینل پر یہ خبریں اور ٹکر آئے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے وزیر اعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان ٹکر کے چلنے کے فوری بعد انتہائی غیر متوقع طور پر وزارت داخلہ نے میڈیا کو وضاحت جاری کی جس میں وزیر داخلہ سے منسوب اس بیان کی سختی سے تردید کی گئی صرف یہ تردید ہی نہیں کی گئی بلکہ ترجمان وزارت داخلہ نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں وزیر داخلہ کے بیان کی درست رپورٹنگ نہیں کی گئی۔میزبان کے بقول یہ معاملہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ چوہدری نثار علی شدید ناراض ہیں اور اس تردید سے مزید سوال جنم لینے لگے ہیں۔
سینئر صحافی ابراہیم راجہ نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چوہدری نثار اپنی قیادت کے سامنے دبنگ اور دو ٹوک الفاظ میں اپنے موقف کا اظہار کرتے ہیں۔ اس خبر سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ وزیر اعظم ہائوس اور وزیر داخلہ کے مابین سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔
عین ممکن ہے کہ وزیر داخلہ کی پورے خلوص سے یہ رائے ہو کہ وزیر اعظم عہدہ چھوڑ دیں اور ن لیگ کے کسی دوسرے فرد کو وزیر اعظم بنا دیں۔ وزیر داخلہ کہہ چکے ہیں کہ شریف خاندان پر بد عنوانی ثابت ہو گئی تو وہ پہلے شخص ہوں گے جو ان سے علیحدگی اختیار کریں گے۔ بظاہر لگتا ہے کہ وہ اس معاملہ سے فاصلہ رکھنا چاہتے ہیں۔