بیجنگ (آئی این پی )چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد نے کہا ہے کہ پاکستان پرامن ہمسائیگی پر یقین رکھتا ہے،بھارت کشمیر بارے اپنے وعدے پورے کرے،فوجی مبصرین کے گروپ کو کنٹرول لائن پر ہونے والی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کی اجازت دے، بھارت کا امریکہ ،روس اور اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کے معاہدے خطے کے تزویراتی استحکام پر منفی اثرات مرتب کررہے ہیں، پاکستان جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ کیخلاف ہے،
بھارت کی نیو کلیئر سپلائی گروپ میں شمولیت سے خطے کا تزویراتی توازن تبدیل ہوجائے گا،چین اور پاکستان کی دوستی کی ایک لمبی تاریخ ہے جوکئی سالوں پر محیط ہے۔ چائنہ ٹیلی ویژن کے پروگرام میں اظہارخیال کرتے ہوئے مسعود خالد نے بھارت پر زوردیا کہ وہ کشمیر کے بارے میں اپنے وعدے پورے کرے اور فوجی مبصرین کے گروپ کو کنٹرول لائن پر ہونے والی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے لئے رسائی کی اجازت دے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کا امریکہ ،روس اور اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کے معاہدے خطے کے تزویراتی استحکام پر منفی اثرات مرتب کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ کیخلاف ہے۔بھارت کی نیو کلیئر سپلائی گروپ میں شمولیت کی کوششوں پر سفیر نے کہاکہ اس سے خطے کا تزویراتی توازن تبدیل ہوجائے گا۔ دوسری طرف چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق طلبہ کے ایک وفد نے سفارت خانے کا تجرباتی دن منانے کے لئیے پاکستان ایمبسی کالج بیجنگ کا دورہ کیاجن سے خطاب کرتے ہوئے مسعود خالد نے چینی کمیونسٹ یوتھ لیگ کی اس کاوش کو زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کے چین اور پاکستان کی دوستی کی ایک لمبی تاریخ ہے جوکئی سالوں پر محیط ہے ۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور تعلیمی پل کے لئیے مزید کام کرنے پر زور دیا ۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کی ثقافت کو سمجھنے اور جاننے کے لئیے نوجوانوں کے وفود کے باقاعدہ تبادلوں کی ضرورت پر زور دیا اس موقع پر لو شو لن نے اپنے پاکستان میں رہنے کے تجربات کو نوجوانوں کے سامنے پیش کیا ، اور انہوں نے پاکستانیوں کے چین کے حوالے سے مثبت پہلووں پر روشنی ڈالی انہوں نے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کے لئیے کچھ خطاب اردو میں کیا ۔
وان شو جون نے کہا کے اس دورے کا مقصد صرف پاکستان اور چین کے درمیان دوستی کا فروغ ہی نہیں بلکہ اس کا مقصد نوجوانوں کو عالمی اور مختلف ثقافتوں سے روشناس کروانا بھی تھا اس تقریب میں دونوں ملکوں کے طلبہ کی تقریریں ، مصوری کے مقابلے علاقائی موسیقی کے مظاہرے بھی شامل تھے اس سے قبل دونوں ممالک کے حوالے سے طلبہ کے درمیان سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔