جارج برناڈ شا دنیا کے عظیم رائٹرز میں شمار ہوتا تھا‘اس کا تعلق برطانیہ سے تھا اور اس نے ڈرامہ نویسی کو حقیقتاً ایک نیا رنگ دیا تھا‘ وہ ڈرامہ رائٹنگ کے ساتھ ساتھ پبلک سپیکر بھی تھا اور اس کی تقریروں نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا دیا تھا۔وہ ایک بد صورت انسان تھا لیکن اپنے دور کا ذہین ترین انسان سمجھا جاتا تھا‘ اس میں حس مزاح بھی تھی اور اس کے بعض فقرے اور حرکتیں بعد ازاں لٹریچر کا حصہ بن گئیں۔ مثلاًاس نے ایک باردعویٰ کیا ”میرے ہر لفظ کی قیمت دس پونڈ ہے“ ایک نوجوان نے اسے بیس پونڈ دئیے اور اس سے کہا ”آپ مجھے اپنے دو لفظ دے دیں“
برناڈ شا نے جیب سے قلم نکالا‘ کاغذ کا ٹکڑا لیا اور اس پر تھینک یو لکھ کر نوجوان کے حوالے کر دیا‘ایک بار برطانیہ کی ایک انتہائی خوبصورت ایکٹریس نے برناڈ شا سے کہا ”چلو ہم دونوں شادی کر لیتے ہیں“ برناڈ شا نے پوچھا ”کیوں“ ایکٹریس نے جواب دیا ”تم ذہین ہواور میں خوبصورت‘ ہمارے بچے میری طرح خوبصورت اور تمہاری طرح ذہین ہوں گے“ برناڈ شا نے قہقہہ لگایا اور کہا ”مجھے یہ آفر قبول نہیں کیونکہ مجھے خطرہ ہے کہیں ایسا نہ ہو جائے کہ ہمارے بچے میری طرح بدصورت اور تمہاری طرح بے وقوف نکل آئیں“۔