ایک لڑکی کو اس کی ایک دوست نے ایک طوطا دیا۔ اس نے طوطے کا خوب خیال رکھا اور اسے طرح طرح کی کھانے کی چیزیں بنا بنا کر کھلائیں۔ طوطے کے ساتھ مسئلہ یہ ہوا کہ وہ بہت بولنے لگ گیا۔ وہ صرف زیادہ نہیں بولتا تھا بلکہ ہر وقت گالیاں نکالتا رہتا تھا۔ لڑکی بہت پریشان ہوئی کہ یہ تو کسی کے سامنے منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑتا۔ اس نے طوطے کو بہت دفعہ ڈانٹا تاکہ وہ بری بری باتیں کرنا چھوڑ دے
لیکن طوطا کسی صورت باز نہیں آتا تھا۔ ایک دفعہ اس لڑکی کو سخت غصہ آگیا اور اس نے طوطے کو ڈانٹا۔ طوطا آگے سے اور بڑھ چڑھ کر گالیاں دینے پر اتر آیا۔ لڑکی نے اسے اٹھا کر بری طرح جھنجھوڑا ۔طوطا ڈرنے کے بجائے اور شیر ہو گیا اور لڑکی کو آگے سے بہت شرم ناک گالیاں سنا دیں۔لڑکی کو کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ اس کو کیسے روکے۔جھلا کر اس نے طوطے کو فریزر میں ڈال دیا۔ پانچ سیکنڈ بعد اس نے طوطے کو باہر نکالا تو وہ ابھی بھی اسی طرح ڈھٹائی پر اترا ہوا تھا۔ لڑکی نے طیش میں آکر اسے پورے ایک منٹ کے لیے فریزر میں بندر کھا پھر اسے ڈر لگا کہ کوئی آواز نہیں نکال رہا کہیں مر ہی نہ جائے۔ اس نے طوطے کو باہر نکالا تو وہ پہلے بالکل چپ رہا پھر بولا: آئندہ میں کبھی کوئی برا لفظ اپنے منہ سے نہیں نکالوں گا۔ میرا وعدہ ہے۔ پلیز مجھے معاف کر دو۔ لڑکی بہت حیران ہوئی کہ ایسا کیا ہو گیا کہ اس نے اپنی چونچ بند کر لی۔ طوطا کافی سہما ہوا تھا۔ لڑکی نے اسے ہاتھ میں پکڑا کہ کہیں زیادہ ٹھنڈا تو نہیں ہو گیا۔ طوطا بولا پلیز پلیز مجھے معاف کر دو میں کبھی تنگ نہیں کروں گا۔ لڑکی نے پوچھا کہ تمہیں ایک دم ہو کیا گیا ہے۔ طوطے نے جواب دیا : گستاخی معاف لیکن صرف اتنا بتا دو کہ بیچاری مرغی جو فریزر میں جمی پڑی ہے ، اس نے کیا غلطی کی تھی۔