دوحہ( آن لائن ) سعودی عرب اور اس کے ساتھی ممالک نے چاروں طرف سے قطر کا ناطقہ بند کردیا ہے جس کے بعد خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ قطر بدترین معاشی و انسانی بحران سے دوچار ہوسکتا ہے، لیکن قطری وزیر خزانہ نے ہمسایہ ممالک کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے متعلق کئے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ’’ہماری پاس اتنی دولت ہے کہ ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سعودی عرب ہمارے ساتھ کیا کرتا ہے۔‘‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قطر کے پاس بے پناہ دولت کی موجودگی کی وجہ سے انہیں اس بات کی بھی کوئی پریشانی نہیں کہ سعودی عرب ان کے ساتھ تعلقات منقطع کرتا ہے یا نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا ’’ہمارے ملکی ذخائر جی ڈی پی سے 250 فیصد زیادہ ہیں۔ ہمارے پاس قطر مرکزی بینک کے ذخائر ہیں جبکہ وزارت خزانہ کے سٹریٹجک ذخائر بھی ہیں۔‘‘قطری وزیر خزانہ کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے کہ جب سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک نے قطر پر پابندیاں سخت کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ا گرچہ اس بحران کی وجہ سے عالمی معاشی اداروں نے قطر کی کریڈٹ ریٹنگ کو کم کر دیا ہے لیکن قطری وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ان کے ملک کی مالی صورتحال اب بھی ان کے مخالف ممالک سے بہت بہتر ہے۔دیگر ممالک کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ بحرین اور مصر جنک بانڈ لیول پر ہیں۔ آپ سعودی عرب کو دیکھئے، ان کے مالی حالات بھی حقیقی مسائل سے دوچار ہیں۔ ہم اس خطے میں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہیں۔ ہماری ترقی ہمارے قریب ترین مقابل سے 40 فیصد زیادہ رفتار پر جاری ہے۔‘‘یاد رہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک نے قطر کو 13 مطالبات پر مبنی فہرست دی تھی لیکن قطر نے اسے غیر حقیقی اور ناقابل عمل قرار دے کر رد کردیا ہے۔ قطر کے اس جواب کے بعد سعودی عرب نے اس پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا تھا، لیکن قطری وزیر خزانہ نے اپنے ملک کی دولت کا حوالہ دیتے ہوئے اس نئے خطرے کو ہوا میں اْڑادیا ہے۔۔