ہیمبرگ/واشنگٹن (آئی این پی)امریکا اور روس نے شام میں (آج ) اتوار سے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا، روسی وزیرخارجہ سیرگی لاروف کا کہنا ہے کہ جرمنی میں ہونے والے جی 20 اجلاس کے موقع پر شام میں جنگ بندی کا اعلان صدر ولادی میر پوتن اور ان کے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی ملاقات میں کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پوتن کے درمیان جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں جی 20 سربراہ اجلاس کے حاشیے پر پہلی ملاقات ہوئی ہے۔ٹرمپ نے پوتن سے کہا کہ ‘آپ سے ملنا اعزاز کی بات ہے،’ جس کے جواب میں پوتن نے کہا کہ ‘مجھے آپ سے مل کر خوشی ہوئی ہے۔’سوا دو گھنٹے پر محیط ملاقات کے بعد فریقین نے ان موضوعات کی فہرست دی جن پر بات ہوئی۔ ان میں امریکی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت بھی شامل ہے۔ملاقات کے بعد امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن کے مطابق دونوں رہنماں کے درمیان شام میں جنگ بندی کے معاملے پر ‘ٹھوس’ بات ہوئی، اور صدر ٹرمپ نے صدر پوتن پر کئی مواقع پر دبا ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ شام میں محفوذ زون کے قیام کے لیے اردن کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ ٹیلرسن کا کہنا تھا کہ موجودہ وقت بشار الاسد کے سیاسی مستقبل پر بات کرنے کا نہیں۔ آئندہ مرحلے میں بشار الاسد کے مستقبل کا فیصلہ بھی کرلیا جائے گا۔البتہ انھوں نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ دونوں ملک اس بات پر کبھی اتفاقِ رائے حاصل کر سکیں گے۔ ‘میرا خیال ہے کہ صدر کی توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ ہم فی الوقت اس اختلافِ رائے سے کیسے آگے بڑھیں۔ادھر اردنی وزیر مملکت برائے اطلاعات محمد المومنی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا روس اور اردن مل کر شام میں جنگ بندی کو عملی شکل دینے کی کوشش کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کل اتوارسے جنوب مغربی شام میں جاری لڑائی ختم کردی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ جنوب مغربی شامل میں شامی اپوزیشن اور بشار الاسد کے درمیان تصادم کے مقامات پر فائربندی کی جائے گی اور فریقین کو ایک دوسرے پر حملوں سے روکنے پر دبا ڈالا جائے گا۔