اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاک فوج کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں پیش آنے والے واقعات کو ملک دشمن عناصر جان بوجھ کر فرقہ وارانہ رنگ دے رہے ہیں۔پاک فوج کے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق فوج سانحہ پارا چنار کے بعد کی صورت حال پر نظر رکھی ہوئی ہے جس کو پاکستان مخالف ایجنسیاں فرقہ ورانہ اورنسلی رنگ دینےکی کوشش کررہی ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے ذریعے ہمیں تقسیم کرنے میں ناکامی کے بعد ہمارا دشمن فرقہ وارانہ اور نسلی بنیادوں پر ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے دشمنوں کی مہم کو سوشل میڈیا میں نادانستہ طور پر پھیلایا جارہا ہے جو انتہائی افسوس ناک ہے اور اس پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باوجوہ کا کہنا ہے کہ ‘فرقہ اور نسل سے بالاتر ہوکر ہمارے لیے تمام شہدا اور زخمی برابر ہیں جو ایک بڑا نقصان ہے۔انھوں نے کہا کہ ‘ہم سب پاکستانی اور مسلمان ہیں اور ہم پاکستانی اقلیتوں کے مذہبی حقوق کا بھرپور احترام کرتے ہیں۔خیال رہے کہ جنرل قمر باجوہ نے گزشتہ چند دنوں میں مختلف مکتبہ فکر کے علما سے ملاقاتیں کی اور منفی مہم کے خلاف کے ان کےمثبت ردعمل پر بات کی۔پاک فوج کے سربراہ نے یقین دلایا کہ پاراچنار واقعے کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا جبکہ متاثرین کی بلاامتیاز داد رسی کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے فاٹا سمیت پورے ملک میں سیکیورٹی صورت حال کو قابو میں لایا ہے اور اب کسی قیمت پر اس کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔یاد رہے کہ عید سے دو دن پہلے وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے پارا چنار کی مارکیٹ میں یکے بعد دیگرے دو دھماکوں سے 72 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد عوام نے احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے۔پاراچنار میں،
جس کی آبادی تقریباً 50 ہزار سے زائد ہے، گزشتہ عرصے سے سیکیورٹی کے انتظامات سخت رکھے گئے ہیں اور جہاں آرمی اور پیراملٹری فورس کی جانب سے شہر کی طرف جانے والے تمام راستوں پر چیک پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔31 مارچ کو بھی پاراچنار کے نور بازار میں دھماکے کے نتیجے میں 22 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
پاراچنار کا نور بازار کرم ایجنسی ہیڈ کوارٹر کا مصروف ترین علاقہ ہے، جہاں بہت سی دکانیں ہیں جبکہ اسی علاقے میں امام بارگاہ بھی موجود ہے۔قبل ازیں 22 جنوری کو پاراچنار میں ریموٹ کنٹرول دھماکے کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔