اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

’’سود ی نظام اللہ کے ساتھ جنگ ‘‘

datetime 20  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (خصوصی رپورٹ)جدید معاشی رحجانات میں پائیدار اور منافع بخش تجارت وہی ہے جو شرعی احکامات کے مطابق ہو۔ بلاشبہ سودی نظام معیشت نے دنیا کو جنگوں اور غربت میں اضافہ کے سوا کچھ نہیں دیا۔ آج بھی دنیا میں ایک مستحکم امن‘ ترقی اور خوشحالی کا ماحول پیدا کرنے کیلئے اسلامی سرمایہ کاری کے نظام پر عمل کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار جو تیز کی خصوصی رمضان ٹرانسمیشن

” اسلام اور میری زندگی“ بعنوان ” جدید معیشت ‘ تجارت اور اسلامی سرمایہ کاری “ میں معروف علمائے کرام نے کیا۔ جن تمام مسالک کے علماءکرام نے متفقہ طور پر سودی نظام سے نکلنا فرض قرار دیا ہے ان میں علامہ محمد حسین اکبرجامعة المنتظر، سید ضیاءاللہ بخاری سربراہ متحدہ جمعیت اہل حدیث ،،سید فہم الحسن تھانوی جامعہ اشرافیہ، مفتی ابو بکر اعوان ایڈووکیٹ رہنما تنظیم اتحاد امت پاکستان شامل تھے۔
اس موقع پر میزبان پروگرام محمد ضیاءالحق نقشبندی نے کہاکہ موجودہ دور میں دنیا کی جدید معیشت اور تجارت سودی نظام پر استوار ہے جس نے کئی انسانی مسائل اور کاروباری بحرانوں کو جنم دیا ہے۔ البتہ یہ صورتحال خوش آئند ہے کہ بعض بینکوں نے قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں بینکاری شروع کی ہے۔ سود کو قرآن نے واضح طور پر حرام قرار دیا ہے اس سلسلے میں دوسری رائے نہیں ہوسکتی۔ علمائے کرام نے کہاکہ کسی بھی سطح پر سود پر دی ہوئی رقم جائز نہیں ہوسکتی۔ اسلامی قوانین معروضی سطح پر سود پر دی ہوئی رقم جائز نہیں ہوسکتی۔ اسلامی قوانین معروضی سطح کے نہیں ہیں بلکہ یہ دائمی اور ہمیشہ انسان کی فلاح کیلئے ناگزیر ہیں۔

اس لئے ان کی اہمیت اور ضرورت آج بھی برقرار ہے۔ علماءکرام نے کہاکہ تلخ حقیقت یہ ہے کہ سود پر مبنی نظام معیشت سے وابسطہ بڑی معاشی طاقتوں نے عالمی سطح پر ایک مافیا کی شکل اختیار کرلی ہے اور چھوٹے ملکوں اور غریب ریاستوں کو سودی قرضوں کے شکنجے میں جکڑرکھا ہے۔ ان سے جان چھوڑنا مسلمانوں کے اوپر فرض ہے۔ان چھوٹے ملکوں کی ثقافت اور مذہبی معاملات بھی کنٹرول کر رکھے ہیں۔

ایسے حالات میں اسلامی سرمایہ کاری کے نظام کو پوری دنیا میں فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ علماءکرام نے کہاکہ بلاشبہ اسلامی سرمایہ کاری نظام چھوٹی معیشتوں کا استحصال نہیں کرتا‘ کسی پر ظلم نہیں کرتا بلکہ ترقی اور کاروباری کے نئے رحجانات کو جنم دیتا ہے۔ بڑی معاشی طاقتوں کے غلامی سے چھوٹے ملکوں کو نکالنے کیلئے

اسلامی سرمایہ کاری نظام اس وقت حالات کی ضرورت ہے تاکہ دنیا میں اسلحے سے زیادہ اشیاء خورد ونوش کی فروخت یقینی بنائی جائے۔ اس موقع پر علماءکرام نے ایک اعلامیہ پر بھی دستخط کئے جس میں کہا گیا کہ دنیا میں حقیقی خوشحالی اور کاروبار میں اضافہ کیلئے اسلامی سرکاری نظام کو بڑھایا جائے۔ آخر میں پروگرام کے میزبان محمد ضیاءالحق نقشبندی نے علماءسمیت تمام شرکاءکا شکریہ ادا کیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…