جب حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کے لئے کوہ طور پر تشریف لے جانے لگے تو راستے میں شیطان مل گیا۔ اس نے کہا کہ آپ اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہونے کے لئے جارہے ہیں تو ہمارا ایک چھوٹا سا کام کر دیں ، حضرت موسیٰ علیہ اسلام نے پوچھا: کیا کام ہے؟ شیطان نے کہا کہ ہم تواب راندہ درگاہ اور مردود اور ملعون ہو چکے ہیں کہ اب تو ہماری نجات کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا ہے۔
آپ اللہ تعالیٰ سے ہمارے لئے سفارش فرمادیں کہ ہمارے لئے بھی توبہ کا کوئی راستہ مل جائے اور نجات کی کوئی صورت نکل آئے۔ حضرت موسیٰ علیہ اسلام نے فرمایا کہ بہت اچھا ۔ جب حضرت موسیٰ علیہ اسلام کوہ طور پہنچے ، وہاں پر اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی ہوئی لیکن اس دوران شیطان کی بات پہنچانا بھول گئے۔ جب واپس چلنے لگے تو خود اللہ تعالیٰ نے یاد دلاتے ہوئے فرمایا تمہیں کسی نے کوئی پیغام دیا تھا؟ حضرت موسی علیہ السلام نے کہاکہ ہاں یا اللہ !میں بھول گیا۔ راستے میں مجھے ابلیس ملا تھا اور بڑی پریشانی کا اظہار کر رہا تھا اور یہ التجا کر رہا تھا کہ ہمارے لئے بھی نجات کا کوئی راستہ نکل آئے ۔ اے اللہ ! آپ تو رحیم وکریم ہیں ، ہر ایک کو معاف فرمادیتے ہیں ، وہ توبہ کررہا ہے تو اس کو بھی معاف فرمادیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے کب کہا کہ توبہ کا دروازہ بند ہے ، ہم تو معاف کرنے کو تیار ہیں ۔ اس کوکہہ دو کہ تیری توبہ قبول ہو جائے گی۔ ا سکا طریقہ یہ ہے کہ اس وقت ہم نے تجھ سے کہا تھا کہ آدم کو سجدہ کرلے ، اس وقت تونے ہماری بات نہیں مانی ، اب بھی معاملہ بہت آسان ہے کہ اس کی قبر پر جا کر سجدہ کرلے، ہم تمہیں معاف کر دیں گے۔ حضرت موسیٰ علیہ اسلام نے فرمایا کہ یہ معاملہ تو بہت آسان ہو گیا۔ چناچہ یہ پیغام لے کر واپس تشریف لائے۔ راستے میں پھر شیطان سے ملاقات ہوئی ، پوچھا کہ میری معافی کا کیا ہوا؟ حضرت موسیٰ علیہ اسلام نے اس سے فرمایا کہ تیرے معاملے میں اللہ تعالیٰ نے بڑا آسان راستہ بتادیا ، اس وقت تجھ سے یہ غلطی ہوئی تھی کہ تو نے آدم کو سجدہ نہیں کیا تھا ،
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اب تو آدم کی قبر کو سجدہ کر لے تو تیرا گناہ معاف ہو جائے گا۔ جواب میں شیطان نے فوراَ کہا کہ واہ بھائی ! میں نے زندہ کو سجدہ نہیں کیا ، اب مردے کو کیسے سجدہ کرلوں؟ اور اس کی قبر کو کیسے سجدہ کرلوں؟ یہ مجھ سے نہیں ہوسکتا۔ یہ جواب اس لئے دیا کہ عقل الٹی ہو گئی تھی ۔ بہر حآل ، گناہ کی خاصیت یہ ہے کہ وہ انسان کی عقل کو اوندھا کر دیتا ہے اور انسان کی مت ماری جاتی ہے اور پھر صحیح بات انسان کی سمجھ میں نہیں آتی۔۔!!!