اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں کی تاریخ میں سب سے زیادہ مشہور ہونے والے ریپ کیس جسے مختارا مائی کیس کے نام سے جانا جاتا ہے کی مرکزی کردار مختاراں مائی کی نئی تصاویر نے سب کو حیران کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق مختاراں مائی ان دنوں امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں موجود ہیں جہاں انہوں نے ایک اوپرا میں شرکت کی ہے۔ اوپرا میں ان کی زندگی کے حالات
اور خواتین کے حقوق سے متاثر ہو کر کہانی پیش کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ مختاراں مائی کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے جہاں ایک پنچایت کے فیصلے کےتحت ان سے مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا اور سپریم کورٹ نے بھی اس واقعہ پر مقدمے کی سماعت کی تھی۔ پاکستان کی تاریخ میں مختاراں مائی کے ساتھ پیش آنا والا یہ واقعہ بہت مشہور ہوا تھا۔ پوری دنیا میں مختاراں مائی کو خواتین کے حقوق کی علمبردار کے طور پر مختلف پروگرامات میں مدعو بھی کیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ مختاراں مائی نے چند سال قبل اپنے علاقے کے ایک پولیس اہلکار سے شادی کر لی تھی جو کہ پہلے سے شادی شدہ اور چار بچوں کا باپ تھا۔ مختاراں مائی کیس میں سپریم کورٹ نے 7گرفتار افراد میں سے ایک شخص کے سوا سب کو باعزت بری کر دیا تھا۔ مختاراں مائی کیس کو بنیاد بنا کر نام نہاد این جی اوز نے پاکستان میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے بہت پروپیگنڈہ کیا تھا اور پاکستان کو بدنام کرنے کی کوئی کسر نہ چھوڑی تھی۔مختاراں مائی کیس کو اچھالنے اور پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے کئی غیر ملکی طاقتوں نے بھی اپنا کردار ادا کیا تھا۔ امریکی گلیمر میگزین نے مختاراں کو ”سال کی خاتون“ کا اعزاز دیا۔ 12جنوری 2006ءکو فرانس میں اس کے متعلق کتاب شائع ہوئی جس کی بے تحاشا تشہیر کی گئی اس کا ترجمہ جرمن زبان
میں بھی ہوا۔پھر16جنوری 2006ءکو مختاراں مائی پیرس پہنچ گئیں جہاں اس کا استقبال فرانس کے وزیر خارجہ فلپ دوستے بلینزی نے کیا۔ 2مئی 2006ءکو مختاراں نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز نیویارک میں تقریر کی۔اگلے رورز اس کا استقبال اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل شاشی تھارو نے کیا اور اس کی خوب تعریف کی۔ 31اکتوبر 2006ءکو امریکہ میں اس سے
متعلق ایک اور کتاب شائع ہوئی۔ مارچ 2007ءمیں کونسل آف یورپ سے اس نے 2006ءکا نارتھ ساؤتھ پرائز”جیتا“۔اکتوبر 2010ءمیں کینیڈا کی ایک یونیورسٹی نے اسے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دیدی۔ اس سے قبل کینیڈا نے اسے شہریت دینے کا بھی اعلان کیا تھا، پاکستان نے بھی بالاآخر 2اگست کو مختاراں مائی کو فاطمہ جناح گولڈ میڈل اور 5لاکھ روپے کا تعاون پیش کیا۔
مختاراں مائی پر دولت ایسی مہربان ہوئی کہ کئی کئی گاڑیاں، لمبا چوڑا گھر، دفاتر، این جی اوز، اسکول اور نوکروں کی فوج ظفر موج پلک جھپکتے ہی آگئی جیسے کسی نے جادو کی چھڑی ۔ مختاراں مائی نے اس دوران فیشن شو میں بھی شرکت کی اور ریمپ پر واک کی ۔جنوبی پنجاب کے پسماندہ گائوں کی مختاراں مائی نے چند ہی سالوں میں امریکا، لندن، کینیڈا، یورپ اور نہ جانے
کہاں کہاں کا سفر عیش و عشرت سے طے کیا۔مختاراں مائی کے بیرون دوروں سے دنیا بھر میں ملکی وقار کوخاک میں ملایاگیا،اور ان پر ڈالروں کی برسات ہوتی رہی جو تاحال بھی جاری ہے۔