پیر‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2025 

آپ یہ اپنا خط لے لیں مجهے اس کی حاجت نہیں رہی

datetime 15  جون‬‮  2017 |

شمعون نامی ایک آتش پرست حضرت امام حسن بصری رحمة اللہ علیہ کا ہمسایہ تها- بیماری کے بعد جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو حضرت امام حسن بصری رحمة الله علیہ کو اس کی بیماری کا پتہ چلا تو آپ اس کے پاس پہنچے۔ ‘ آپ نے دیکها کہ آگ کہ دهوئیں سے اس کا رنگ سیاہ ہو گیا ہے- آپ نے فرمایا ۔ ساری عمر تونے آگ اور دهوئیں کی پرستش کی ہے۔ آخری وقت تو اللہ سے ڈرو اور اسلام قبول کر لو تاکہ اللہ تعالی تجھ  پر رحم کرے –

اس نے کہا اسلام قبول کرنے میں تین چیزیں مانع ہیں۔ تم دن رات دنیا کی برائی کرتے ہو مگر پهر بهی دن رات اسی دنیا کی طلب میں مشغول رہتے ہو۔ موت کو برحق سمجهتے ہو مگر اس کی تیاری نہیں کرتے- یہ سمجتهے هو کہ اللہ تعالی کا دیدار میسر ہو گا مگر کام اس کی رضا کے خلاف کرتے هو- آپ نے فرمایا کہ یہ آشنا لوگوں کی نشانی ہے- اگر مومن لوگ ایسا کرتے ہیں تو تم کیا کرتے ہو؟ ساری عمر تم نے آتش پرستی میں گزار دی ہے لیکن میں نےآگ کی پوجا نہیں کی- اگر ذرا آگ میں ہاتھ ڈالیں تو دونوں کو جلا دے گی اور تمہاری 70 سال کی پوجا کا ذرا بهی خیال نہیں کرے گی لیکن میرا خدا اگر چاہے تو آگ کی مجال نہیں کہ میرا ایک بال تک بهی جلا دے- آؤ – ہم دونوں آگ میں ہاتھ ڈالتے ہیں تاکہ تجھ پر آگ کی کمزوری اور اللہ کی قدرت ظاہر هو- یہ کہہ کر آپ نے آگ میں ہاتھ ڈال دیا اور دیر تک آگ میں هاتھ رکها- لیکن آگ نے ذرہ بهر بهی اثر نہ کیا- شمعون نے جب اس حال کو دیکها تو اس کی حالت بدل گئی اور کہا کہ میری ساری عمر آتش پرستی میں بسر ہوئی اب چند سانس باقی ہیں- ان میں میں اب کیا کر سکتا ہوں؟- آپ نے فرمایا کہ مسلمان ہو جاؤ- شمعون نے کہا کہ آپ مجهے اس بات کی تحریر لکھ دیں – اگر میں مسلمان ہو جاؤں تو اللہ تعالی مجهے عذاب نہ دے گا- چنانچہ آپ نے خط لکھ دیا اور اس کی خواہش کے مطابق معززین شہر کی گواہی بهی درج کرا دی- شمعون خط کو لے کر ایمان لے آیا اور بہت رویا اور وصیت کی کہ مرنے کے بعد یہ میرے ہاته میں دے دینا-

پهر کلمہ پڑھ کر مسلمان هو گیا۔ آپ نے اس کی وصیت پوری کی- اپنے هاتھ سے غسل دے کر قبر میں اتارا اور خط اس کے هاتھ میں دے دیا- رات کو آپ ساری رات متفکر رہے کہ میں نے کیا کیا- مجهے اپنی نجات کا علم نہیں دوسروں کو تحریر کیوں لکھ دی- اسی فکر مں آپ کی آنکھ لگ گئی تو دیکها شمعون سنہری تاج سر پر رکهے بہشت میں ٹہل رہا ہے- پوچها کہ کیا حال ہے؟

اس نے کہا کہ اللہ تعالی نے مجھ پر بڑا فضل فرمایا اور مجهے بخش دیا ہے آپ یہ اپنا خط لے لیں مجهے اس کی حاجت نہیں رہی- جب آپ خواب سے بیدار ہوئے تو وہ خط آپ کے ہاتھ میں تها- آپ نے خط دیکھ کر بارگاہ الہی میں عرض کی کہ خداوند تیرے کام صرف فضل سے ہیں کسی علت سے نہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…