اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہاہے کہ اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں جے آئی ٹی کارروائی کے حوالے سے کسی ادارے کے کام میں رکاوٹ نہیں ڈالی نہ ہی آئندہ ڈالونگا ٗ حکومت نے نہ کسی ادارے کو روکا ہے اور نہ روکیں گے جے آئی ٹی میں جلد ہی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ٗقانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی ہم سب کی اولین ترجیح ہونی چاہیے ٗ اپوزیشن ارکان قومی اقتصادی ایجنڈے پر رمضان کے بعد ایوان میں مل بیٹھیں اور اتفاق رائے پیدا کریں۔
بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے سینٹ سے موصول ہونے والی 75 کے قریب سفارشات کو کلی یا جزوی طور پر منظور کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہے ٗوہاں پر حکومتی اور اپوزیشن تمام جماعتوں نے بجٹ کے حوالے سے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر اپوزیشن جماعتوں کو دعوت دی کہ وہ قومی اقتصادی ایجنڈے پر رمضان کے بعد اس ایوان میں مل بیٹھیں اور اتفاق رائے پیدا کریں۔ یہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ 2018ء سے 2023ء تک کون اقتدار میں آئے گا۔ ہم نے 2018ء سے 2023ء تک کا اقتصادی ایجنڈا پیش کیا ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر آگے بڑھنا ہوگا۔ کوئی عقل کل نہیں ہے۔ پاکستان کا مستقبل روشن ہے‘ صرف کمی اس بات کی ہے کہ ہمیں ذاتی ایجنڈے سے بالاتر ہوکر آگے بڑھنا ہوگا۔ ہم اپوزیشن کے ساتھ اس سلسلے میں کھلے دل کے ساتھ بیٹھنے میں تیار ہیں ٗقومی اقتصادی ایجنڈے کے حوالے سے اپوزیشن کی سفارشات اور تجاویز کا خیر مقدم کریں گے۔ یہ اقتدار آنی جانی چیز ہے۔ آج جو اپوزیشن میں ہیں وہ کل اقتدار میں تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ایک معزز رکن نے یہ تاثر دیا ہے کہ جیسا اداروں کا راستہ روکا جارہا ہے۔ میری ان سے استدعا ہے کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت کسی مقدمہ پر یہاں عدالت نہ لگائی جائے اور فیصلے نہ سنائے جائیں۔
دو ادارے میری وزارت سے بھی منسلک ہیں تاہم میں روزے میں ہوں کہ ہم نے کبھی ان کے کام میں مداخلت نہیں کی۔ اللہ دیکھ رہا ہے اور ہم میں سے ہر ایک نے اپنی قبر میں جانا ہے ٗانہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ جے آئی ٹی نے کس ذہنی دباؤ میں درخواست دی ہے ٗ لینڈ لائن پر بات کرنے کی بجائے معلوم نہیں کہ وٹس ایپ کال کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی۔ ہمیں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے ٗ سپریم کورٹ نے اس کا جواب مانگا ہے تو اداروں کی طرف سے جواب آنے کا انتظار کیا جائے‘ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائیگا یہ ادارے ٹرکوں کے حساب سے جے آئی ٹی کو دستاویزات بھجوا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو کسی نے ساری زندگی اپوزیشن میں رہنا ہے اور نہ ہی حکومت میں رہنا ہے اس لئے ہمیں قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کو مقدم رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جے آئی ٹی کے پراسس کا احترام کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم نے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان کی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر وہاں نہ آئیں۔ ہم نے کسی ادارے کو روکا ہے اور نہ ہی روکیں گے۔ جے آئی ٹی میں وزیر اعظم کی پیشی کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف خود جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہورہے ہیں اور انہوں نے کارکنوں کو جوڈیشل اکیڈمی آنے سے منع کردیا ہے۔