اتوار‬‮ ، 06 جولائی‬‮ 2025 

پوری قوم کے ڈی این ٹیسٹ کا اندازہ لگا لیا : ماہرین

datetime 27  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

آئس لینڈ (نیوز ڈیسک ) تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ پوری قوم کے ڈی این اے کے متعلق مو¿ثر طریقے سے پتہ لگایا جا چکا ہے۔یہ کام ڈی این اے کو لوگوں کے شجرئنصب کے ساتھ ملا کر کیا گیا ہے۔ڈاکٹروں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ ایک بٹن دبانے سے اب ہر اس عورت کا پتہ چلا سکتے ہیں جس کو چھاتی کے سرطان کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور ان معلومات کو استعمال نہ کرنا جرم کرنے کے مترادف ہو گا۔جریدے ’نیچر جینیٹکس‘ میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق اس طرح کے اعداد وشمار کو استعمال کر کے بہت سی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ڈی این اے ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوتا ہے۔ اگر آپ کو بچے اور اس کے دادا دادی کے ڈی این اے کے متعلق پتہ ہو گا تو آپ اس کے والدین کے ڈی این اے کے متعلق بھی درست اندازے لگا سکتے ہیں۔دی ڈی کوڈ جینیٹکس ٹیم نے 10,000 افراد کے جینوم کی ترتیب تیار کی اور پھر اس کو پورے آئس لینڈ کے شجرے سے ملا دیا۔ڈی کوڈ کے چیف ایگزیکیٹو ڈاکٹر کاری سٹیفنسن نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم ان طریقوں کو استعمال کر کے، کافی درستگی کے ساتھ، پوری قوم کا جینوم بتا سکتے ہیں۔‘بی آر سی اے جینز میں کسی تبدیلی کی وجہ سے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اسی وجہ ہالی ووڈ کی اداکارہ انجلینا جولی نے اپنی چھاتیوں اور بیضہ دانی کو آپریشن سے نکلوا دیا ہے۔ڈاکٹر سٹیفنسن کہتے ہیں کہ ’ہم آئس لینڈ میں ایک بٹن کے دبانے سے ان ساری خواتین کا پتہ لگا سکتے ہیں جن کی بی آر سی اے 2 جین میں میوٹیشن یا تبدیلی ہے۔اس سے فائدہ نہ اٹھانا جرم کے مترادف ہو گا اور میں امید کرتا ہوں میرے ہم وطن جلد اسے استعمال کرنا شروع کر دیں گے۔‘اب تک یہ ڈیٹا گمنامی میں پڑا ہے۔ اسے طب میں استعمال کرنے سے بہت سے اخلاقی سوال جنم لیں گے، جیسا کہ ان افراد میں مہلک بیماری کی جین کی شناخت جنھوں نے کبھی بھی رضاکارانہ طور پر تحقیق کے لیے اپنا ڈی این اے نہ پیش کیا ہو۔ڈاکٹر سٹیفنسن کہتے ہیں کہ ابھی اس پر بہت بحث ہونا باقی ہے ’لیکن میں پرانے طرز کا ڈاکٹر ہوں، میری چھٹی حس کہتی ہے کہ ان لوگوں کے پاس جانا چاہیے اور انھیں خبردار کرنا چاہیے۔‘وہ آئس لینڈ کے محکمہ صحت کے لوگوں سے پہلے ہی بات کر رہے ہیں۔انگلینڈ کا 100,000 جینومز پراجیکٹ اور صدر اوباما کا پریسیشن میڈیسن انیشی ایٹو دونوں ہی طب میں انقلابی تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں۔جینومکس انگلینڈ کے سائنسدان پروفیسر مارک کالفیلڈ کہتے ہیں کہ یہ تحقیق بہت دلچسپ اور خوبصورت ہے۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’آئس لینڈ کی ٹیم کو مبارکباد دینا چاہیے کیونکہ وہ کئی برسوں سے آبادی کی سطح پر بیماری کی جینیاتی معلومات کو سمجھنے کے لیے کام کر رہی ہے۔‘انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں اس میں ہونے والی ترقی سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ’ہم بڑے پیمانے پر ٹرانسفارمیٹو جینومک میڈیسن استعمال کرنے کی بلندیوں کو چھونے والے ہیں۔‘تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ تبدیل شدہ بی آر سی اے2 کی کئی قسمیں ہیں اور ان کے متعلق خواتین کو بتانے سے پہلے ان کے متعلق یقین سے جان لینا ضروری ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…