بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

پوری قوم کے ڈی این ٹیسٹ کا اندازہ لگا لیا : ماہرین

datetime 27  مارچ‬‮  2015 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

آئس لینڈ (نیوز ڈیسک ) تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ پوری قوم کے ڈی این اے کے متعلق مو¿ثر طریقے سے پتہ لگایا جا چکا ہے۔یہ کام ڈی این اے کو لوگوں کے شجرئنصب کے ساتھ ملا کر کیا گیا ہے۔ڈاکٹروں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ ایک بٹن دبانے سے اب ہر اس عورت کا پتہ چلا سکتے ہیں جس کو چھاتی کے سرطان کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور ان معلومات کو استعمال نہ کرنا جرم کرنے کے مترادف ہو گا۔جریدے ’نیچر جینیٹکس‘ میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق اس طرح کے اعداد وشمار کو استعمال کر کے بہت سی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ڈی این اے ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوتا ہے۔ اگر آپ کو بچے اور اس کے دادا دادی کے ڈی این اے کے متعلق پتہ ہو گا تو آپ اس کے والدین کے ڈی این اے کے متعلق بھی درست اندازے لگا سکتے ہیں۔دی ڈی کوڈ جینیٹکس ٹیم نے 10,000 افراد کے جینوم کی ترتیب تیار کی اور پھر اس کو پورے آئس لینڈ کے شجرے سے ملا دیا۔ڈی کوڈ کے چیف ایگزیکیٹو ڈاکٹر کاری سٹیفنسن نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم ان طریقوں کو استعمال کر کے، کافی درستگی کے ساتھ، پوری قوم کا جینوم بتا سکتے ہیں۔‘بی آر سی اے جینز میں کسی تبدیلی کی وجہ سے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اسی وجہ ہالی ووڈ کی اداکارہ انجلینا جولی نے اپنی چھاتیوں اور بیضہ دانی کو آپریشن سے نکلوا دیا ہے۔ڈاکٹر سٹیفنسن کہتے ہیں کہ ’ہم آئس لینڈ میں ایک بٹن کے دبانے سے ان ساری خواتین کا پتہ لگا سکتے ہیں جن کی بی آر سی اے 2 جین میں میوٹیشن یا تبدیلی ہے۔اس سے فائدہ نہ اٹھانا جرم کے مترادف ہو گا اور میں امید کرتا ہوں میرے ہم وطن جلد اسے استعمال کرنا شروع کر دیں گے۔‘اب تک یہ ڈیٹا گمنامی میں پڑا ہے۔ اسے طب میں استعمال کرنے سے بہت سے اخلاقی سوال جنم لیں گے، جیسا کہ ان افراد میں مہلک بیماری کی جین کی شناخت جنھوں نے کبھی بھی رضاکارانہ طور پر تحقیق کے لیے اپنا ڈی این اے نہ پیش کیا ہو۔ڈاکٹر سٹیفنسن کہتے ہیں کہ ابھی اس پر بہت بحث ہونا باقی ہے ’لیکن میں پرانے طرز کا ڈاکٹر ہوں، میری چھٹی حس کہتی ہے کہ ان لوگوں کے پاس جانا چاہیے اور انھیں خبردار کرنا چاہیے۔‘وہ آئس لینڈ کے محکمہ صحت کے لوگوں سے پہلے ہی بات کر رہے ہیں۔انگلینڈ کا 100,000 جینومز پراجیکٹ اور صدر اوباما کا پریسیشن میڈیسن انیشی ایٹو دونوں ہی طب میں انقلابی تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں۔جینومکس انگلینڈ کے سائنسدان پروفیسر مارک کالفیلڈ کہتے ہیں کہ یہ تحقیق بہت دلچسپ اور خوبصورت ہے۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’آئس لینڈ کی ٹیم کو مبارکباد دینا چاہیے کیونکہ وہ کئی برسوں سے آبادی کی سطح پر بیماری کی جینیاتی معلومات کو سمجھنے کے لیے کام کر رہی ہے۔‘انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں اس میں ہونے والی ترقی سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ’ہم بڑے پیمانے پر ٹرانسفارمیٹو جینومک میڈیسن استعمال کرنے کی بلندیوں کو چھونے والے ہیں۔‘تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ تبدیل شدہ بی آر سی اے2 کی کئی قسمیں ہیں اور ان کے متعلق خواتین کو بتانے سے پہلے ان کے متعلق یقین سے جان لینا ضروری ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…