دنیا میں اس وقت اکیس ہزار، آٹھ سو، چوالیس ایٹم بم ہیں، اور ان ایٹم بمز میں قیامت بھری ہوئی ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے اگر یہ بم پھٹ جائیں تو گیارہ منٹس میں پوری دنیا ختم ہو جائے گی اور سائبیریا سے لے کر الاسکا اور جاپان سے لے کر نیوزی لینڈ تک دنیا میں کوئی انسان بچے گا اور نہ ہی کوئی پرندہ، جانور اور پودے، یہاں تک کہ یہ کرۂ ارض آگ کا ایک ایسا گولہ بن جائے گا جیسا یہ کروڑوں سال پہلے اس وقت تک جب یہ سورج سے ٹوٹ کر الگ ہوا تھا ۔۔۔!
گویا ایٹم بم اس دنیا کی انتہائی مہلک اور خوفناک ایجاد ہے لیکن آپ شاید یہ جان کر حیران رہ جائیں کہ یہ مہلک ایجاد غلط فہمی پر مبنی ایک خط کا ردعمل تھی۔ یہ خط 1939ء میں آئین سٹائن نے امریکا کے صدر فرینکلن روز ویلٹ کو لکھا تھا اور اس خط نے آگے چل کر ایٹم بم جیسی تباہی کی بنیاد رکھ دی ۔۔۔! آئین سٹائن جرمنی کا یہودی تھا، یہ 17 اکتوبر 1933 میں جرمنی سے بھاگ کر امریکا آ گیا، اسے 1938ءمیں کسی نے یہ غلط اطلاع دے دی کہ ہٹلر کے سائنس دانوں نے ایٹم کو توڑ لیا ہے جس کی وجہ سے یہ ایک انتہائی طاقتور بم بنا رہے ہیں، اور یہ بم امریکا اور یورپ کو تباہ کر دے گا، آئین سٹائن گھبرا گیا اور اس نے امریکی صدر کو یہ خط لکھا کہ :” جناب جرمن سائنس دان ایٹم کو توڑنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، جس کے بعد دنیا کا طاقتور ترین بم بنانا ممکن ہو چکا ہے۔ میری آپ سے درخواست ہے آپ اپنے تمام سائنس دانوں کو ایٹم کی تیاری پر لگا دیں، آپ زیادہ سے زیادہ یورینیم بھی جمع کریں تا کہ آپ جرمنوں سے پہلے پہلے یہ ٹیکنالوجی حاصل کر لیں ۔۔۔! “امریکی صدر کو آئین سٹائن کا خط ملا تو اس نے اس خط کو بہت سیرئس لیا کیونکہ آئین سٹائن اس وقت تک دنیا کا سب سے بڑا سائنسدان سٹیبلش ہو چکا تھا اور کسی کیلئے اس کی معلومات کے بارے میں شک تک ممکن نہیں تھا، اس لیے صدر روز ویلٹ نے فوراً مین ہٹن پراجیکٹ لانچ کر دیا اور امریکا کے نامور سائنس دان اکٹھے کئے گئے اور انہیں جرمنوں سے پہلے ایٹم بم بنانے کا ٹاسک دے دیا گیا ۔۔۔! آئین سٹائن کو 1945ء میں اپنی غلطی کا احساس ہو گیا۔
اسے ناصرف یہ معلوم ہو گیا کہ جرمنی میں ایٹم بم پر کسی قسم کی ریسرچ نہیں ہو رہی، بلکہ وہ یہ بھی جان گیا ایٹم بم کتنی بڑی تباہی ہے اور اس سے کبھی پوری دنیا خطرے کا شکار ہو جائے گی۔ آئین سٹائن نے فوراً صدر روز ویلٹ کو دوسرا خط لکھا اور اس میں یہ اعتراف کیا کہ اس کی معلومات غلط تھی چنانچہ ایٹم بم بنانے کا سلسلہ فل فور روک دیا جائے ۔۔۔!
آپ قدرت کی ستم ظریفی ملاحظہ فرمائیے کہ، یہ خط جب وائٹ ہاﺅس پہنچا تو صدر روز ویلٹ کا انتقال ہو گیا اور یوں ایٹم بم بنانے کا سلسلہ جاری رہا یہاں تک کہ ایٹم بم بنا دیا گیا اور یہ 6 اگست 1945ء میں استعمال بھی ہوا اور اس وقت دنیا کو معلوم ہوا، کہ انسان کس قدر خوفناک تباہی ایجاد کر چکا ہے ۔۔۔! آئین سٹائن مرتے دم تک اپنے اس خط کو زندگی کی سب سے بڑی غلطی کہتا رہا تھا ۔۔۔!!