ابن الجوزی نے ایک صالح نوجوان کی کہانی روایت کی ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک نیک نوجوان جو دن کو روزے رکھتا اور رات قیام میں گزارتا، ہمیشہ حرام سے بچتا۔ وہ بداطوار لوگوں کے ہجوم میں بیٹھنے سے ہمیشہ گریز کرتا۔ اشیاء خوردنی خرید کر جمع کرلیتا اور اللہ کی عبادت کیلئے ہروقت گھر میں ہی موجود رہتا۔ اسی بناپر علاقے کےلوگ اس سےحسد کرنے لگے۔ چنانچہ لوگوں نے اپنے علاقے کی خوبصورت اور انتہائی غریب عورت تلاش کی۔
جو انتہائی کسمپرسی میں زندگی گزار رہی تھی۔ اسے اس کے وزن کے برابر سونا دینے اور بہت زیادہ مال و دولت دینے کا لالچ دے کر اس نیک نوجوان کیساتھ زنا کا ارتکاب کرنے کیلئے تیار کر لیا۔ چنانچہ وہ عورت ان سے کہتی ہے کہ میں جاؤں گی اور اس شخص کو زنا کی دعوت دونگی۔ پھرایک سرد رات اس عورت نےاس نیک نوجوان کے دروازے پر دستک دی۔ نوجوان نے دروازہ کھول کر جب عورت کو دیکھا تو دروازہ بند کردیا۔ عورت نے بلندآواز میں کہا؛ برائے مہربانی مجھے اپنے گھر آنے دو۔ میں مسافرہ ہوں اور یہاں کسی کو نہیں جانتی۔ اگر تم مجھے پناہ نہیں دیتے تو مجھے ڈر ہے کہ میرے ساتھ کوئی حادثہ نہ پیش آ جائے۔ نوجوان نےکہا؛ میرےگھر کےآس پاس بہت سے گهر ہیں۔ ان کا دروازہ کھٹکھٹاؤ۔ ان شاءاللہ وہ لوگ تمہاری مدد کریں گے۔ وہ عورت کچھ دیر بعد دوبارہ نوجوان کے گھر کا دروازہ بجاکر کہنے لگی؛ میں نے بہت سے گھروں کا دروازہ بجایا لیکن کسی نے نہیں کھولا۔ باہر بہت سردی ہے۔ اگر تم نے مجھے پناہ نہ دی تو ڈر ہے کہ مجهے موت نہ آ لے۔ نوجوان نے کہا؛ پھرکسی پہاڑی کےدامن میں چلی جاؤ۔ وھاں اور بہت سے گھر ہیں۔ ان شاءاللہ وہ لوگ تمہیں ضرور اپنے ساتھ جگہ دیں گے۔ میرے گھر میں اور کوئی نہیں ہے اور تمہیں اپنے ساتھ رکھنا جائز نہیں ہے۔ وہ عورت چلی گئی۔ کچھ دیر بعد عورت نے پھر نوجوان کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ نوجوان نے دروازہ کھولا تو عورت کو موجود پایا۔
عورت کہنے لگی؛ اللہ کی قسم اگر تم نے مجھے پناہ نہ دی اور کسی مرد نے میری عزت پر حملہ کیا اور میری عصمت دری کی تو یوم قیامت میں اللہ کے سامنے کہوں گی کہ اس آدمی کی وجہ سے میری عزت پامال ہوئی۔ جب اس نوجوان نے اللہ کا نام سنا تو بہت خائف ہوا۔
چنانچہ وہ نوجوان اللہ کا نام سن کر ڈر گیا اور اس نے کہا کہ اسکے گھر میں دو کمرے ہیں۔ تم آؤ اور دوسرے کمرے میں ٹھہر جاؤ لیکن مجھ سے کوئی کلام نہ کرنا اور جیسے ہی فجر کا وقت ہونے لگے میرے گھر سے نکل جانا اور اپنے سفر پر روانہ ہو جانا۔ نوجوان نے عورت کو دوسرے کمرے میں ٹھہرایا اور اپنے کمرے میں جاکر دروازہ مقفل کرکے قرآن مجید کی تلاوت کا دوبارہ آغاز کردیا۔
نوجوان تلاوتِ کلام الہی میں مگن تھا جبکہ عورت نوجوان سے زنا کرنے لیے بالکل تیار تھی۔ اور علاقے کے لوگ گھر سے باہر دونوں کو حالتِ زنا میں پکڑنے کے منتظر تھے۔ اچانک عورت نے چیخنا چلانا شروع کردیا۔ اور مسلسل چیختی رھی۔ وہ نوجوان اپنے کمرے سے نکل کر ہاتھ میں لالٹین پکڑے دوسرے کمرے میں داخل ہوا جہاں عورت موجود تھی۔ نوجوان نے عورت کو فرش پر برہنہ حالت میں اپنی طرف بلاتے ہوئے دیکھا۔
نوجوان اب وہ چیز دیکھ رھا تھا جو اس نے کبھی اپنی زندگی میں نہ دیکھی تھی۔ نوجوان نے اپنے دل کی ایسی کیفیت محسوس کی جو اسے پہلے کبھی محسوس نہ ہوئی تھی۔ اسکے سامنے ایک حسین عورت زنا کی طرف بلاتے ہوئے موجود تھی۔ وہ کیا کرتا؟ گھر سے باہر موجود لوگوں نے جب عورت کی پہلی چیخ سنی تو جان گئے کہ اب بہت جلد ہم ان دونوں کو کرتے پکڑلیں گے۔ وہ دروازہ کے قریب ہوتے گئے۔
اچانک ہی عورت نے بلاتوقف چلانا شروع کردیا۔ عورت کی چیخیں سن کر لوگ گھر کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ عورت کمرے کے ایک کونے میں فرش پر اور نوجوان کمرے کے دوسرے کونے میں فرش پر موجود ہے۔ اور عورت مسلسل چیختی جارھی تھی جبکہ نوجوان کونے میں بیٹھا رو رھا تھا اور اس کا ہاتھ لالٹین میں جلتی ہوئی آگ پر تھا۔
کیونکہ جب، جب اس کا قدم عورت کی جانب اٹھتا، وہ آگ پر اپنا ہاتھ رکھ دیتا۔ اور پھر کہتا کہ یاد رکھ کہ جہنم کی آگ، دنیا کی آگ سے زیادہ تیز اور گرم ہے۔ پھر وہ فرش پر گر پڑتا، پھر اٹھتا پھر جب اسکے قدم عورت کی جانب اٹھتے، وہ اپنا ہاتھ آگ پر رکھ دیتا اور کہتا کہ جہنم کی آگ، دنیا کی آگ سے زیادہ بے رحم ہے۔ وہ ایسے ہی کرتا رھا یہاں تک کہ اسکا ہاتھ جل گیا۔
عورت نےکہا اللہ کے واسطے مجھے لے چلو، واللہ اس نوجوان کا ایمان مجھے مار رھا ہے۔ اس نے میرے قلب و ذھن پر وہ کیفیت طاری کر دی ہے جو بیان سے باہر ہے۔ اسکا ایمان مجھے مار ڈالے گا، خدارا مجھے باہر لے چلو۔ چنانچہ لوگ عورت کو گھر سے باہر لے گئے۔ پھر اس نوجوان نے اللہ کی طرف رجوع کیا اور دعا کی کہ یا اللہ مجھے میرے گناہ پر معاف فرما دے جس کا میں نے ارتکاب کیا۔















































