ایک شخص کو کہیں سے سونے کی اینٹ مل گئی۔ دنیا کی اس دولت نے اس کے باطنی نور کی روشنی چھین لی اور وہ ساری رات یہی سوچتا رہا کہ، “اب میں سنگ مرمر کی ایک عالی شان حویلی بناؤں گا۔۔۔۔! غرض دولت کے خیال نے اسے دیوانہ بنا دیا۔ نہ ذکرِ الہیٰ یاد رہا اورنہ ہی کھانا پینا۔ صبح کو اسی خیال میں مست، گھر سے نکل پڑا۔ راستے میں موجود قبرستان سے گزر ہوا تو کیا دیکھا وہاں ایک شخص کسی پرانی قبر کی مٹی اُتار
کے گوندھ رہا ہے تاکہ اس سے اینٹیں بنائی جا سکیں۔ یہ نظارہ دیکھ کر اس شخص کی آنکھیں کھل گئیں اور اس کو خیال آیا کہ، “مرنے کے بعد میری قبر کی مٹی سے بھی لوگ ایسے ہی اینٹیں بنائیں گے۔۔!! عالی شان مکان، نفیس لباس، اور عمدہ کھانے یہیں رہ جائیں گے۔ اس لئے سونے کی اینٹ سے دل لگانا بے کار ہے۔ ہاں دل لگانا ہے تو اپنے خالقِ حقیقی سے لگاؤں، جو میری قبر کو عالی شان گھر، میرے کفن کو نفیس لباس اور میری قبر کی خوراک کو عمدہ بنا سکتا ہے ۔۔۔!” یہ سوچ کر اس نے سونے کی اینٹ پھینک دی