کوہستان(آئی این پی )کوہستان کے مقام پر داسو ڈیم کی تعمیر کے پیش نظر متبادل شاہراہ قراقرم بنانے کے دوران پہاڑ میں شگاف پڑا ہے جس کو ہٹانے کیلئے چائنا کمپنی منگل سے کام کا آغاز کریگی، اس دوران پرانے شاہراہ پر بلاسٹنگ سے ملبہ پڑنے کا خدشہ ہے جس کے پیش نظر احتیاطی تدابیر پہلے سے کی جاچکی ہیں ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر منٹی ننس این ایچ اے جاوید سیف اللہ کے مطابق شاہراہ قراقرم تیرہ سے اٹھارہ
جون تک صبح پانچ بجے سے صبح آٹھ بجے تک ٹریفک کیلئے بند رہیگی ،جبکہ ڈپٹی کمشنر کوہستان محمد آصف کے مطابق شاہراہ قراقرم ایک طرف سے ٹریفک کیلئے پوری طرح کھلی رکھیں گے ۔ سیاح و مسافروں کو سفری سہولت ہر صورت مہیا کریں گے ۔واضح رہے کہ شاہراہ قراقر م پاکستان کو چین سے ملانے والا واحد زمینی راستہ اور دنیا کا آٹھواں عجوبہ جس پر روزانہ ہزاروں مسافر سفر کرتے ہیں ۔ گزشتہ روز اخبارات میں پانچ روز تک بندش کی خبر سے مسافروں میں تشویش پھیل گئی جس کی ڈی ڈی این ایچ اے شمالی علاقہ جات نے تردید کرتے ہوئے صرف تین گھنٹے روزانہ سڑک بند ہونے کا انتباہ کیاہے ۔ کوہستان کی ضلعی انتظامیہ اور داسو ڈیم انتظامیہ نے مسافروں سے معزرت کے ساتھ تین گھنٹے سڑک بندش کے دوران تعاون کی اپیل کی ہے، روزانہ صبح سے آتھ بجے تک سڑک کی بندش برسین اپرکوہستان کے مقام پر ہوگی۔واضح رہے کہ شاہراہ قراقرم کا نقطہ آغاز صوبہ سرحد کے ضلع ہزارہ میں ہے، جہاں کے ہرے بھرے نظارے اور بارونق آبادیاں ’’تھاکوٹ‘‘ تک آپ کا ساتھ دیتے ہیں۔ تھاکوٹ سے پہلے ہری پور، حویلیاں، ایبٹ آباد اور مانسہرہ سے گزرتے ہوئے ایک پرفضاء علاقے کا خوابناک تصور حقیقت بن کر سامنے آ جاتا ہے، جبکہ مانسہرہ شہر سے ناران اور کاغان جانے کیلئے ایک سڑک الگ ہوجاتی ہے جو ان حسین وادیوں تک رسائی کو ممکن بناتی ہے۔
تھاکوٹ سے عظیم دریائے سندھ بل کھاتا ہوا شاہراہ قراقرم کے ساتھ ساتھ گلگت تک چلتا ہے۔ تھاکوٹ کے مشہور طویل پل سے گزرتے ہوئے دریائے سندھ اپنی وسعت اور عظمت کے ساتھ آپ کے سامنے ہے، جو آپ کے بائیں طرف پہاڑیوں کے پیچھے دنیا کے سب سے بڑے ڈیم تربیلا کو پانی کا ذخیرہ فراہم کررہا ہے۔ یہاں سے آگے اکثر مقامات پر دریائے سندھ اور سڑک کے درمیان گہرائی اتنی بڑھ جاتی ہے کہ یہ عظیم دریا نیچے بہت ہی نیچے صرف ایک لکیر کی شکل میں نظر آتا ہے۔