مسجد میں جماعت کے دوران اس کا موبائل بجنے لگا‘ نماز ختم ہوئی تو امام صاحب کے ساتھ ساتھ نمازیوں نے بھی اسے خوب ذلیل کیا‘ وہ شرم سے پانی پانی ہوتا ہوتا ہوا باہر نکل آیا اور خود سے ہم کلا ہوا‘ آئندہ مسجد نہیں آﺅں گا۔کچھ دن بعد اس کے دوست اسے کلب لے گئےوہاں اس کے ہاتھ سے گلاس گر کر ٹوٹ گیا‘ یہ منیجرکو اپنی طرف آتے دیکھ کر سہم گیا اور سوچنے لگا آج تونمازیوں نے تو صرف منہ سے سنائی تھیں یہ تو ماریں گے بھی ۔
وہ ابھی اسی کشمکش میں تھا کہ منیجر اس کے قریب پہنچ گیا اور اس نے آتے ہی پوچھاسر آپ کو لگی تو نہیں؟؟ یہ حیرانی سے منیجر کو دیکھتا رہا اور مشکل سے اس کے منہ سے لفظ نہیں نکلا ۔ منیجر نے ویٹر کو بلایا اوراسے دوسرا گلاس دینے کا حکم دے دیا۔۔ وہ خود سے ہم کلام ہوا‘ اب میں روز کلب آیا کروں گا‘ کلبوالے میری عزت کرتے ہیں۔۔