ایک لڑکا سکول سے واپس آیا تو بہت شدید غصے میں تھا۔ اس کے دادا نے دیکھا تو بولا بر خوردار کیا بات ہے آج آپ بہت طیش میں ہو، خیر تو ہے؟ لڑکا بھڑکا، میرے کلاس فیلو نے میرے ساتھ چیٹنگ کی اور بچ گیا اور ساری ڈانٹ مجھے سننی پڑی، دل کرتا ہے جا کر اس کا منہ توڑ دوں۔ دادا جی نے اسے پانی کا ایک گلاس پکڑایا اور بولے اسے پیو شاباش۔ ادھر بیٹھو۔ پھر اس کے دادا نے اسے بتایا کہ میں جب چھوٹا تھا تب بھی اسی طرح ہوتا تھا کہ اور لوگوں کی غلطیوں کی سزا مجھے مل جایا کرتی تھی اور میں غصے سے پاگل ہو جاتا تھا۔
لیکن پھر مجھے سمجھ آیا کہ اگر میں غصہ کرتا رہوں گا تو یہ نفرت ، کدورتیں صرف مجھے ہی نقصان پہنچائیں گی ان سے بھلا کسی اور کا کیا بگڑے گا، بتاؤ بھلا میرے زہر پینے سے کسی اور کی موت کیسے واقعہ ہو سکتی ہے؟اب میری کہانی سنو، میں جب چھوٹا تھا تو میں یہ جان گیا تھا کہ میرے اندر دو بھیڑیے ہیں، ایک بہت اچھا ہے اور ایک بہت برا ہے۔ بچہ چپ چاپ اپنے دادا کی بھیڑیے والی کہانی سننے لگ گیا اور اپنا سارا غصہ بھول گیا۔ دادا بولے کہ جو بھیڑیا بہت اچھا ہے وہ کسی سے پنگا نہیں لیتا اور اسے کوئی طیش نہیں دلا سکتا وہ اپنے کام سے کام رکھتا ہے اور صرف اس وقت دوسرے پر حملہ کرتا ہے جب کسی اور کی حق تلفی کی جا رہی ہو۔ لیکن اپنا حق مارا جانے پر اس نے کبھی بغاوت نہیں کی ہے۔ دوسرا بھیڑیا بہت خونخوار ہے، ہر وقت طیش مین رہتا ہے، بس موقع ملے اور یہ حملہ کر دے۔ کبھی بھی کہیں بھی، کسی وقت بھی، کسی انسان پر بھی۔یہ دیکھتا سمجھتا بہت کم ہے کیونکہ یہ شدید نفرت اور غصے کا مریض بن چکا ہے۔ اب ان میں سے اگر کوئی بھی غصے والے بھیڑیے کے ہتھے چڑھ جائے تو اس کا تو اللہ ہی مالک ہے۔ اب یہ میرے ہاتھ میں ہے کہ میں ان میں سے کس کو اپنے اور ہاوی ہونے دیتا ہوں۔ بچہ بولا: دادا جی ان میں سے جیتتا کون سا والا ہے؟
دادا جی مسکرائے اور بولے، میری جان یہی تو دراصل مزے کی بات ہے کہ ان میں سے جیتتا وہ ہے جسے میں خود پالتا ہوں، جسے میں اپنے اوپر ہاوی کروں، اب آپ خود فیصلہ کر لو کہ آپ کس کو اپنے اوپر ہاوی کرو گے؟ بالکل اسی طرح ہم اپنی زندگی میں جب بھی نفرت اور کدورت کو جگہ دیں گے تو برے بھیڑیے کو خود جتا دیں گے اور اس میں ہر طرح کا نقصان ہمارا اپنا ہی ہو گا، کوئی بھی برا ہے، اس نے غلط کیا، اپنے لیے کیا ہمارا دنیاوی نقصان ہو گیا مگر اس سے لڑ کر ہم اپنا عبدی نقصان خود کر لیتے ہیں۔
کسی ایک طرف سے شعلہ بھڑکے تو اس کو بجھا دو، دوسری طرف سے بھی بھڑ کاؤ گے تو آگ لگ جائے گی اور ساری انسانیت تباہوبرباد ہو جائے گی۔ تالی ہمیشہ د ونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، جو فساد پھیلائے، پھیلانے دو، اس کی پکڑ خدا کے لیے چھوڑ دو، سب کا وقت آتا ہے، صبر سے کام لو۔ یہ بات یاد رکھیں کہ یہ دو بھیڑیے در اصل ہم سب کے اندر موجود ہیں، ہم ان کو خود پالتے یں اور یہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ ہم ان میں سے کس کو خوراک دیں۔ جو بھیڑیا برا ہے، اس کی خوراک غصہ، نفرت اور عداوت ہے اور جو بھیڑیا اچھا ہے اس کی خوراک عبادت، صبر، نظم و ضبط اور مسلسل جدوجہد ہے۔