آستانہ/اسلام آبا د(آئی این پی) وزیراعظم محمد نواز شریف اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کے درمیان شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس کی سائیڈ لائن پر ہونے والی ملاقا ت میں چار فریقی گروپ کے ذریعے امن و مفاہمت کی کوششوں ، دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کے لئے مشاورت سے لائحہ عمل طے کرنے پر اتفاق اورمفاہمت و مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کے حل کی ضرورت پر زوردیا گیا‘
جبکہ اس دوران وزیراعظم نوازشریف نے کابل میں دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہم افغانستان میں امن واستحکام کے لیے پرعزم ہیں ‘دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پاکستان اور افغانستان میں قریبی تعاون ناگزیر ہے۔ہفتہ کو ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری کی گئے اعلامیہ کے مطابق آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کی سائیڈ لائن پر وزیراعظم نواز شریف اور افغانستان صدر اشرف غنی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے چار فریقی گروپ کے ذریعے امن و مفاہمت کی کوششوں پر اتفاق کیا۔ دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کے لئے مشاورت سے لائحہ عمل طے کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعظم نے مفاہمت اور مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کے حل کی ضرورت پر ز ور دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ افغان صدر کو افغان عوام پر مشتمل مفاہمتی عمل میں پاکستان کی سنجیدہ کوششوں سے آگاہ کیا ۔ملاقات میں و زیر اعظم نواز شریف نے کابل میں دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پر عزم ہیںً 37 سال سے لاکھوں افغان بھائیوں کی مہمان نوازی ہمارے عزم کی عکاس ہے۔ دہشت گردی پاکستان اور افغانستان کیلئے مشترکہ خطرہ ہے۔ ہماری بہادر افواج نے اس ناسور کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے بہت جانی و مالی نقصان اٹھایا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان اور افغانستان میں قریبی تعاون ناگزیر ہے۔ دونوں رہنماؤں کا چار فریقی گروپ کے ذریعے امن اور مفاہمتی کوششوں پر اتفاق ہوا۔