جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

سڑک سے سٹارڈم

datetime 9  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یہ سلویسٹر سٹلون کی زندگی کی اصلی کہانی ہے۔ وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔ اس نے کافی کم عمر میں مطالعے کی عادت ڈال لی تھی اور گھنٹوں لائبریری میں ایڈگر ایلن پو کی کتابیں پڑھتا رہتا تھا۔ ایڈگر ایک ڈپریسڈ رائٹر تھا اور انتہائی غمگین اور شدت پسندی کی تحریریں اس کا ٹرید مارک تھیں۔ وہ ایک ذہنی مریض تھا مگر ایک دنیا اس کی تحریروں کی شیدائی تھی۔ سلویسٹر نے اس کی کتابوں سے بہت اثر لیا اور جو انسان جتنا مطالعہ کرتا ہے اتنا اچھا رائٹر بن سکتا ہے۔

آپ کو حیرت ہو گی کہ ’راکی‘ کا سکرپٹ سلویسٹر نے خود لکھا تھا۔ اس کے کافی مشکل دن چل رہے تھے اور وہ پیسوں کی خاطر اپنی بیوی کے زیورات بیچ کر گزارا کر رہا تھا۔ ایسے ایک دن اس نے ٹی وی لگایا اور اس پر محمد علی اور ویپنرکا تاریخی باکسنگ میچ چل رہا تھا۔ ویپنر کسی صورت علی سے نہیں جیت سکتا تھا مگر وہ بار بار واپس آتا تھا اور ہار نہیں مان رہا تھا۔سلویسٹر کو یہ آئیڈیہ بہت اچھا لگا اور اس نے اس میچ کے بعد بیٹھ کر لگاتار چوبیس گھنٹے ایک فلم کا سکرپٹ لکھا۔ یہ راکی کا سکرپٹ تھا۔ وہ سکرپٹ لے کر بیسیوں کمپنیوں کے چکر لگاتا رہا اور ہر ایک نے اسے نفی میں جواب دیا۔ اس کے مالی حالات اتنے برے ہو گئے تھے کہ اس نے اپنا بیسٹ فرینڈ اور تنہائی کا ساتھی، اپنا کتا بیچ دیا۔ بڑی مشکل سے اسے پچاس ڈالر ملے۔ وہ ایک بار پھر ادھر ادھر ہاتھ پاؤں مارنے لگا۔ ایک ڈائیرکٹر نے اس کا سکرپٹ پڑھا اور اسے لگا کہ اس میں بہت جان تھی۔ اس نے سکرپٹ کے لیے سلویسٹر کو سو ہزار ڈالر کی آفر کی۔ سلویسٹر نے اپنی شرط بتائی کہ اس فلم میں وہ بذات خود ہیرو بنے گا۔ اس پر ڈائیریکٹر نے اس کا مزاق اڑایا اور اسے باہر نکلنے کا بولا۔وہ سو ہزار ڈالر کی آفر چھوڑ آیا۔ اس کے پاس گزر بسر کے پیسے نہیں تھے مگر وہ ابھی بھی اپنی ضد پر اڑا تھا۔ اسی ڈائیریکٹر نے پھر دو ہفتے بعد اس کو چار سو ہزار ڈالر آفر کیے مگر وہ سلویسٹر کو ہیرو لینے کو تیار نہ تھا۔

سلویسٹر نے پھر انکار کر دیا۔ دو ہفتے بعد اس ڈائیریکٹر نے سلویسٹر کو فون کیا اور بولا کہ ہم بہت بڑا رسک لینے جا رہے ہیں، تم اپنے سکرپٹ پر ہیرو بن سکتے ہو مگر میں اپنا پیسہ نہیں ڈبوؤں گا۔ تم بتاؤ اگر تم صرف پچیس ہزار ڈالر میں کام کرنے کو تیار ہو تو؟ سلویسٹر کو اپنی لکھائی اور ایکٹنگ پر بھروسہ تھا۔ اس نے اس آفر کو قبول کر لیا اور فوراً لیکر سٹور پر جا کر اس آدمی کا انتظار کرنے لگا جس کو اس نے اپنا کتا بیچا تھا۔۔ تین دن وہ پیسے لے کر ادھر بیٹھا رہا۔ تیسرے دن وہ آدمی اس کے کتے سمیت آیا تو سلویسٹر نے اس کی منتیں ترلے کیے کہ کتا اسے واپس دیدے۔

اس نے کتے کے لیے ڈیڈھ سو ڈالر آفر کیے لیکن وہ آدمی اس کے کتے سے اتنا مانوس ہو چکا تھا کہ وہ کسی صورت بھی کتا چھوڑنے پر تیار نہیں تھا۔ آخر کار اپنے پچیس ہزارڈالر میں سے پندرہ سو ڈالر سلویسٹر نے اسے آفر کیے اور اسے راکی فلم میں ایک رول دیدیا۔ تب کہیں جا کر وہ مانا اور اس نے سلویسٹر کو اس کا کتا واپس دیا۔ راکی 1976میں اپنی ریلیز کے بعد اتنی شاندار کامیابی کی مالک بنی کہ ایک جہان کو حیران کر دیا۔ وہ ایک لو بجٹ فلم تھی مگر اس کے زریعے سلویسٹر نے اپنا ٹیلنٹ دنیا تک پہنچا دیا۔ اس کے بعد سلویسٹر کو لگاتار فلموں کی آفر آنا شروع ہو گئیں اور وہ کامیابی کی راہ پر گامزن ہو گیا۔



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…