حضرت حمزہ بن عبداللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ اس وقت کھانا کھاتے جب ساتھ کھانے والا کوئی اور بھی ہوتا اور جب کھاتے تو چاہے کھانا کتنا زیادہ ہوتا پیٹ بھر کر نہ کھاتے۔ چنانچہ ایک مرتبہ حضرت ابن مطیع رحمتہ اللہ علیہ ان کی عیادت کرنے آئے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کا جسم بہت دبلا ہو چکا ہے
تو انہوں نے ان کی بیوی حضرت صفیہ رحمتہ اللہ علیہا سے کہا کیا تم ان کی اچھی طرح دیکھ بھال نہیں کرتی؟ اگر تم ان کی دیکھ بھال ٹھیک طرح سے کرو تو ہو سکتا ہے کہ یہ دبلاپن ختم ہو جائے اور کچھ تو جسم ان کا بن جائے اس لئے ان کے لئے عمدہ کھانا خاص طور سے اہتمام سے تیار کیا کرو۔ حضرت صفیہ نے کہا ہم تو ایسا ہی کرتے ہیں لیکن یہ اپنے کھانے پر تمام گھر والوں کو اور (باہر کے) تمام حاضرین کو بلا لیتے ہیں (اور سارا کھانا دوسروں کو کھلا دیتے ہیں خود بہت کم کھاتے ہیں) لہٰذا آپ ہی ان سے اس بارے میں بات کریں لہٰذا اس پر حضرت ابن مطیع نے کہا اے عبدالرحمن(یہ ان کی کنیت ہے) اگر آپ کچھ اچھا کھانا کھا لیا کریں تو اس سے آپ کی جسمانی کمزوری دور ہو جائے گی، انہوں نے فرمایا مجھ پر آٹھ سال مسلسل ایسے گزرے ہیں کہ میں نے کبھی پیٹ بھر کر نہیں کھایا صرف ایک مرتبہ ہی پیٹ بھر کر کھایا ہو گا۔ اب تم چاہتے ہو کہ میں پیٹ بھر کر کھایا کروں جبکہ گدھے کی پیاس جتنی (تھوڑی سی) زندگی باقی رہ گئی ہے۔