حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ میں گھر میں اپنے دسترخوان پر کھانا کھا رہا تھا کہ اتنے میں حضرت عمرؓ تشریف لے آئے۔ میں نے ان کے لئے صدر مجلس میں جگہ خالی کر دی (وہ وہاں بیٹھ گئے) پھر انہوں نے بسم اللہ پڑھ کر اپنا ہاتھ بڑھایا اور ایک لقمہ لیا اور پھر دوسرا لیا پھر فرمایا۔
مجھے اس سالن میں چکنائی محسوس ہو رہی ہے جو کہ گوشت کی نہیں ہے بلکہ الگ سے ڈالی گئی ہے۔ میں نے کہا اے امیرالمومنین! میں آج بازار (دو درہم لے کر) گیا تھا میرا خیال تھا کہ میں عمدہ اور چربی والا گوشت خریدوں گا لیکن وہ مہنگا تھا اس لئے میں نے ایک درہم کا کمزور جانور کا گھٹیا گوشت خرید لیا اور ایک درہم کا گھی خرید کر اس میں ڈال دیا (میں نے اپنا خرچہ نہیں بڑھایا) میں نے سوچا اس طرح میرے بیوی بچوں میں سے ہر ایک کو ایک ایک ہڈی تو مل جائے گی۔ یہ سن کر حضرت عمرؓ نے کہا کہ جب حضورﷺکے سامنے گوشت اور گھی دونوں آ جاتے تو ایک کو نوش فرماتے اور دوسرے کو صدقہ کر دیتے (دونوں کو نوش نہ فرماتے اس لئے میں بھی یہ سالن نہیں کھا سکتا اور اس میں گوشت بھی ہے اور گھی بھی) میں نے عرض کیا اے امیرالمومنین! اس وقت تو آپ یہ سالن کھا لیں آئندہ جب بھی گوشت اور گھی مجھے ملے گا میں یہی کروں گا (کہ ایک کو کھا لوں گا اور دوسرے کو صدقہ کر دوں گا) دونوں کو ملا کر ایک سالن نہیں بناؤں گا) حضرت عمرؓ نے کہا کہ میں اس سالن کو کھانے کے لئے بالکل تیار نہیں ہوں۔