راولپنڈی، اسلام آباد، نکیال(آن لائن)بے لگام بھارتی فوج کی کنٹرول لائن کے نکیال اور کیانی سیکٹرز پر بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں4شہری زخمی ہو گئے ، زخمی ہونیوالوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے اور وہ سحری کرنے میں مصروف تھا جبکہ پاک فوج کے منہ توڑ جواب پر بھارتی گنیں اور توپیں خاموش ہو گئیں،زخمیوں کی شناخت رفیق، ان کی اہلیہ پروین، بیٹے توفیق اور بھائی نذیر کے نام سے کی گئی جن کا علاج فوج کے زیرانتظام مقامی ہسپتال میں جاری ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فوج نے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایل او سی کے نکیال اور کیانی سیکٹرز پر بھاری ہتھیاروں اور توپ خانے سے شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔بھارتی بلا اشتعال فائرنگ کے جواب میں پاک فوج نے بھارتی مورچوں کو موثر اور بھر پور انداز میں نشانہ بنایا اورعوام کو نشانہ بنانے والی بھارتی بندوقوں کو خاموش کرادیا۔دفتر خا رجہ کے مطا بق کیانی سیکٹر میں بھارتی اشتعال انگیزی سے4 شہری زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اورعالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔حکام کے مطابق فائرنگ کا واقعہ آزاد جموں و کشمیر کی وادی لیپا میں رات گئے پیش آیا جس کا پاکستانی فوج نے بھرپور جواب دیا۔وادی جہلم کے ڈپٹی کمشنر عبدالحمید کیانی کے مطابق مظفرآباد سے سو کلومیٹر کی مسافت پر واقع وادی میں فائرنگ کے تبادلے کا آغاز شام 5 بجے سے ہوا جو سحری کے وقت 2بج کے بعد تک جاری رہا۔ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں بھارتی فوج نے چھوٹے ہتھیاروں کا استعمال کیا تاہم بعد ازاں بھاری اسلحے کا استعمال شروع کردیا گیا اور فوجی چیک پوسٹس سمیت یونین کونسل نوکٹ میں شہری آبادی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج نے بھارتی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا۔
واضح رہے کہ یونین کونسل نوکٹ افواج پاکستان میں کیانی سیکٹر کا نام سے جانا جاتا ہے۔ڈپٹی کمشنر کے مطابق سرحد پار سے آنے والا ایک شیل چنیاں گاؤں کے ایک گھر پر آگرا جس کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہوئے۔زخمیوں کی شناخت رفیق، ان کی اہلیہ پروین، بیٹے توفیق اور بھائی نذیر کے نام سے کی گئی جن کا علاج فوج کے زیرانتظام مقامی ہسپتال میں جاری ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے بھی کیانی سیکٹر میں بھارتی اشتعال انگیزی سے زخمی ہونے والے افراد کی تعداد کی تصدیق کی۔ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کا اپنی ٹوئیٹ میں کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جانا افسوس ناک ہے، بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ اس صورتحال کا نوٹس لے، بھارت کی جانب سے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے۔مظفرآباد میں مقیم سیاسی کارکن شوکت جاوید، جن کا تعلق وادی لیپا سے ہے، نے گفتگو میں بتایا کہ دشمنوں کی شیلنگ سے کئی مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔ان کا کہنا تھا کہ شدید شیلنگ نے لوگوں میں بیچینی پیدا کردی جبکہ اس شدت کا واقعہ علاقے میں کافی عرصے بعد پیش آیا ہے۔شوکت جاوید کا مزید کہنا تھا جن لوگوں نے بنکرز تعمیر کیے ہوئے تھے، شیلنگ میں اضافہ دیکھتے ہوئے انہوں نے ان بنکرز میں پناہ لے لی لیکن باقی لوگوں نے اپنے غیرمحفوظ گھروں میں جاگ کر رات گزاری۔انہوں نے بتایا میں وادی میں موجود اپنے رشتے داروں اور واقف کاروں سے مسلسل رابطے میں تھا اور انہوں نے مجھے بتایا کہ غیر محفوظ مقامات پر موجود کئی خاندانوں نے سحری نہیں کی یا جلد بازی میں اس خوف میں سحری مکمل کی کہ وہ شیلنگ کی زد میں نہ آجائیں۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سرحدی خلاف ورزیوں کا سلسلہ 2016 کے آخر سے معمول بن چکا ہے جبکہ رواں سال بھی فائرنگ کے تبادلے کی متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں۔یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے 2جون کو بھی بھارتی فورسز کی ایل او سی کے نیزہ پیر سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہوگئے تھے۔اس سے ایک روز قبل یکم جون کو بھی مختلف سیکٹرز پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 4 خواتین سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے تھے۔جس کے بعد بھارت کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی پر احتجاج کے لیے پاکستان نے 5 جون کو بھارتی فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز سے ہاٹ لائن پر رابطہ کیا تھا۔پاکستان ڈی جی ایم او نے اپنے بھارتی ہم منصب کو بتایا تھا کہ بے گناہ شہریوں کو شہید کرنا اور غلطی سے سرحد عبور کرجانے والوں کو درانداز قرار دینا انتہائی غیر پیشہ وارانہ اور فوجی اصولوں کے خلاف ہے۔پاکستانی ڈی جی ایم او نے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ بھارت دراندازی کے الزامات کے ٹھوس اور قابل عمل شواہد فراہم کرے جبکہ اس مسئلے کی درست نشاندہی کے لیے اپنے گریبان میں جھانکے۔پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور بھارت کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بانڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔
گزشتہ سال 19 اکتوبر کو بھی ہندوستان نے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔31 اکتوبر کو ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔ان واقعات کے بعد بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔